1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایڈز کا عالمی دن

ندیم گل1 دسمبر 2008

پیر کے روز دنیا بھر میں ایڈز کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد عالمی سطح پر اس بیماری کے خلاف شعور اور آگہی کو اجاگر کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/G706
پندرہ سال سے کم عمر کے 25 لاکھ بچے بھی اس بیماری کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں۔تصویر: picture-alliance/dpa

تیس سال قبل انسان جس مصیبت سے بے خبر تھا، وہ اسے اندر ہی اندر کھا رہی تھی۔ دُنیا نے جب یہ جانا کہ انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو نچوڑ دینے والی اس مصیبت کا نام ایچ آئی وی ایڈز ہے، اس وقت تک لاکھوں انسان اس جان لیوا وائرس کی لپیٹ میں آ چکے تھے۔

Welt AIDS-Tag in Peking
ایشیا میں ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی تعداد 50 لاکھ ہےتصویر: dpa

دُنیا بھر میں ایچ آئی وی ایڈز سے متاثرہ افراد کی تعداد تین کروڑ سے زائد ہے جن میں سے ایک کروڑ 54 لاکھ خواتین ہیں جبکہ پندرہ سال سے کم عمر کے 25 لاکھ بچے بھی اس بیماری کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں۔

افریقی ممالک اس بیماری کے نرغے میں بری طرح پھنسے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ براعظم افریقہ میں تقریبا ایک پوری نسل اس بیماری کی نذر ہو چکی ہے جبکہ اس وائرس کے اثرات آئندہ دو نسلوں تک باقی رہیں گے۔

عالمی تنظیم یو این ایڈز کے مطابق ایشیا میں ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی تعداد 50 لاکھ ہے جن میں سے تقریبا ﹰ نصف بھارت میں ہیں۔ جہاں اس مرض سے متاثرہ خواتین کی تعداد نو لاکھ بتائی جاتی ہے۔ بھارتی عوام میں ایڈز سے متعلق آگاہی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس سلسلے میں ایک غیرسرکاری بھارتی تنظیم کے ساتھ پیئر ایجوکیٹر کے طور پر کام کرنے والے جاوید پاشا نے ڈوئچے ویلے کو بتایا :’’ مڈل کلاس والا طبقہ اس پر بات کرنے سے کتراتا ہے۔ لوگ یہی سوچتے ہیں کہ یہ صرف سیکس سے ہوتا ہے۔ وہ نہیں جانتے کہ ڈرگز لینے سے بھی ہوسکتا ہے۔‘‘

World AIDS Day
دُنیا بھر میں ایچ آئی وی ایڈز سے متاثرہ افراد کی تعداد تین کروڑ سے زائد ہےتصویر: AP

اُدھر پاکستان میں ایڈز سے متاثرہ افراد کی تعداد 96 ہزار تاایک لاکھ 50 ہزار ہے جن میں 27 ہزار خواتین ہیں۔ یہاں اس مرض سے متاثرہ افراد کی زیادہ تعداد ہم جنس پرست مردوں، جسم فروش خواتین اور نشہ کرنے والوں کی ہے۔ بھارت کی طرح پاکستان میں بھی ایڈز کی مناسب آگاہی نہ ہونا ہی اس مرض کی روک تھام کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ پاکستان سے ڈاکٹر گلریز کریم رند نے بتایا:’’ہمارے ہاں مڈل اور اپر کلاس میں تو اچھی خاصی آگاہی آچکی ہے لیکن پھربھی وہ اس کے بارے میں احتیاطی تدابیر کو سو فیصد اپنا نہیں پارہے۔ ہمارے ہاں تیسری قسم، جو سماجی و اقتصادی لحاظ سے بہت غریب ہیں انہیں ابھی اس مرض کی اتنی آگاہی نہیں۔‘‘

مختلف رپورٹس کے مطابق گزشتہ چند برسوں میں ایڈز پر قابو پانے کے حوالے سے پیش رفت تو ہوئی تاہم اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ بھی ہوا جبکہ عوام الناس میں ایڈز کی آگاہی میں کمی آئی۔

دریں اثنا ماہرین کا کہنا ہے کہ ایڈز کی مؤثر ویکسن کے نہ ہونے سے اس مرض کے خلاف جنگ کو ناکامی کا سامنا ہے۔ تاہم ایڈز کے خلاف مؤثر ویکسن کی تیاری کے لیے تیز رفتاری سے سائنسی تحقیق جاری ہے۔