1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایڈز کے لیے نئی پالیسی کی ضرورت ہے، نئی تحقیق

3 جون 2011

ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایڈز کے پھیلاؤ کو روکنے کی 30 سالہ کوششوں کے بعد اب شاید اس بیماری سے نمٹنے کی لیے بنائی گئی عالمی حکمت عملی میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/11TVl
تصویر: picture alliance/Lonely Planet Images

اس تحقیق کے مطابق ایڈز کے خلاف جدوجہد میں احتیاطی تدابیر کے بجائے اس مرض کے علاج کے لیے ادویات کی تیاری پر زیادہ رقم خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔ محققین کے بقول ایڈز کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے غالباﹰ یہی بہترین راستہ ہے۔

اس ریسرچ کے نتائج نے ثابت کر دیا ہے کہ ایچ آئی وی وائرس یا ایڈز کے مرض کی باقاعدہ تشخیص کے بعد اگر فوری طور پر مریض کا علاج شروع کر دیا جائے تو اس وائرس کے جنسی رابطوں کے باعث دیگر صحت مند انسانوں تک پہنچنے کے امکانات 96 فیصد تک کم کیے جا سکتے ہیں۔ امریکہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ NIH سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر اینتھونی فوسی اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے مکمل کی گئی اس ریسرچ میں یہ بات زور دے کر تجویز کی گئی ہے کہ احتیاطی اقدامات اور تدابیر اپنی جگہ بہت اہم ہیں لیکن موجودہ حالات میں ایڈز اور اس کے وائرس کے خلاف بہتر سے بہتر ادویات کی جلد تیاری پر کہیں زیادہ رقوم خرچ کی جانی چاہیئں۔

Kambodscha Waisenkind in Phnom Penh
افریقہ میں ہر سال چار لاکھ بچے HIV وائرس کے ساتھ ہی پیدا ہوتے ہیںتصویر: AP

ڈاکٹر انتھونی فوسی کے بقول ماضی میں اس حوالے سے ایک لمبی بحث جاری رہی کہ ایڈز کی بیماری سے نمٹنے کی بہترین حکمت عملی کیا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا، 'اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ علاج ہی بہترین تدبیر ہے'۔ ڈاکٹر فوسی کے مطابق اب پالیسی سازوں کے پاس مفید معلومات پہنچ چکی ہیں کہ ایڈز کے خلاف کس طرح کی پالیسی بنانی چاہیے۔ ''ایک ماہ قبل ہمارے پاس قابل اعتماد ڈیٹا نہیں تھا، لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ اب ہمارے پاس اتنی معلومات ہیں کہ ہم موجودہ پالیسی تبدیل کر سکتے ہیں۔''

اس امریکی محقق نے اس امر پر بھی زور دیا کہ ایچ آئی وی اور ایڈز کے خلاف ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں مختلف طریقے اختیار کرنا ہوں گے، 'بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ ہر ملک میں مختلف طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے'۔

آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایڈز کے خلاف جنگ سے متعلق اپنائی گئی پالیسیوں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ ایڈز کے مہلک ثابت ہونے والے مرض کی دریافت آج سے 30 برس قبل 5 جون 1981ء میں ہوئی تھی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک کم ازکم 60 ملین انسان اس جان لیوا مرض کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ اسی بیماری کے ہاتھوں گزشتہ تین عشروں میں کم ازکم 30 ملین انسان ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2010ء کے دوران HIV وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے، اس کے خلاف عوامی شعور میں اضافے کے پروگراموں، نئی ادویات کی تیاری کے لیے تحقیق اور اسی مرض سے متعلق دیگر شعبوں میں مجموعی طور پر 16 بلین ڈالر خرچ کیے گئے۔ یہ امر اہم ہے کہ براعظم افریقہ میں ایڈز کی بیماری سب سے زیادہ پائی جاتی ہے، جہاں ہر سال چار لاکھ بچے HIV وائرس کے ساتھ ہی پیدا ہوتے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں