1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک ارب بچے تشدد کا شکار

بینش جاوید13 جولائی 2016

عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق اس وقت دنیا میں ہر دوسرا بچہ تشدد کا شکار ہے اور ہر پانچ میں سے ایک لڑکی کم از کم ایک مرتبہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1JOMS
Nordirak Kinder Flüchtlinge Flüchtlingslager
تصویر: Reuters/A. Jalal

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر کئی ممالک کی حکومتوں کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ دنیا میں لگ بھگ ایک ارب بچے تشدد کا شکار ہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ اور اس کے اتحادی اداروں نے مل کر ایک ایسا اتحاد بنایا ہے، جس کا مقصد بچوں کو تشدد اور زیادتی کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے اقدامات کرنا ہے۔

عالمی ادارہ برائے صحت کی رپورٹ کے مطابق ’قتل‘ نوجوانوں کی اموات کی پہلی پانچ وجوہات میں شامل ہے۔ ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او، اقوام متحدہ کی ایجنسی یونیسیف، عالمی بینک اور دیگر اداروں کا کہنا ہے کہ بچوں پر جسمانی، جنسی اور ذہنی تشدد کے باعث بڑے پیمانے پر سماجی بہبود کے پروگراموں پر بھی معاشی بوجھ بڑھتا ہے۔

China Kind von Migranten auf Müllhalde in Guiyang
عالمی ادارہ برائے صحت کی رپورٹ کے مطابق ’قتل‘ نوجوانوں کی اموات کی پہلی پانچ وجوہات میں شامل ہے۔تصویر: picture-alliance/dpa/Scanpix/Statoil Hydro

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کئی امیر ممالک میں بچوں کے خلاف صرف دس فیصد جرائم ریکارڈ کیے جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ قوانین کا سخت نفاذ مسئلے کے بہترین حل کے لیے ضروری ہے۔

اس اتحاد نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتیں بچوں کو اسلحہ حاصل کرنے سے روکنے کے لیے اقدامات کریں اور والدین کو بھی اپنے بچوں کو مار پیٹ کرنے کا حق حاصل نہیں ہونا چاہیے۔

قوانین پر بہتر عمل درآمد کے علاوہ یہ اتحاد والدین کی تربیت کے لیے بھی اقدامات کر رہا ہے۔ والدین کو بچوں کے ساتھ دوستانہ رویے برتنے کی تربیت کینیا، برما، جنوبی افریقہ اور امریکا میں مثبت نتائج دے چکی ہے۔