1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک اور مسافر بردار طیارہ گر کر تباہ

عدنان اسحاق16 اگست 2015

آج اتوار کے روز انڈونیشیا کی ایک نجی فضائی کمپنی کا ایک مسافر بردار طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔ حکام کے مطابق طیارے میں انچاس مسافر اور عملے کے پانچ ارکان سوار تھے۔

https://p.dw.com/p/1GGMg
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Irham

انڈونیشی حکام نے بتایا کہ تریگانہ ایئر سروس کے اس طیارے کا رابطہ اس وقت زمینی عملے سے اچانک منقطع ہو گیا، جب وہ مشرقی صوبے پاپوآ کے دارالحکومت جایاپورا سے اوکسیبی جا رہا تھا۔ سرکاری بیان کے مطابق طیارے کا ملبہ مل گیا ہے۔ تباہ ہونے والے طیارے میں پانچ بچے بھی سوار بتائے گئے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اوکسیبی میں موسم انتہائی خراب تھا اور شدید بارش کے ساتھ ساتھ دھند بھی چھائی ہوئی تھی اور تیز ہوائیں بھی چل رہی تھیں۔ ’’ہوائی اڈے پر اترنے سے چند منٹ قبل ہی طیارے سے رابط ختم ہو گیا تھا اور پائلٹ کی جانب سے کسی قسم کا کوئی ہنگامی پیغام موصول نہیں ہوا تھا۔‘‘ تباہ ہونے والا طیارہ ATR42-300 طرز کا تھا۔
پاپوآ صوبے کا زیادہ تر علاقہ جنگلات اور دشوار گزار پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے اور ماضی میں اس علاقے میں حادثے کا شکار ہونے والے کئی جہازوں کا ابھی تک سراغ نہیں لگایا جا سکا۔

Papua-Neuguinea Dschungel Luftaufnahme Symbolbild Suche nach Flugzeug
پاپوآ صوبے کا زیادہ تر علاقہ جنگلات اور دشوار گزار پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہےتصویر: Imago

انڈونیشیا کے فضائی محکمے کو حفاظتی انتظامات کے فقدان کی وجہ سے گزشتہ دنوں کے دوران عالمی سطح پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 2007ء سے 2009ء تک یورپی یونین نے ناقص حفاظتی انتظامات کے خدشات کی بناء پر انڈونیشی طیاروں کی یورپ میں آمد پر پابندی بھی عائد کر دی تھی۔
ایک جانب تو اس ملک میں فضائی سفر کی شرح میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دوسری طرف 250 ملین کی آبادی والے اس ملک کو تربیت یافتہ پائلٹوں، تکنیکی عملے، ایئر ٹریفک کنٹرولرز اور جدید ٹیکنالوجی کی بھی ضرورت ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں انڈونیشیا کی ایک نجی فضائی کمپنی ایئر ایشیا کا ایک طیارہ جاوا کے قریب سمندری پانیوں میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس واقعے میں 162 افراد ہلاک ہوئے تھے۔