1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک اور میزائل تجربہ ، شمالی کوریا کیا چاہتا ہے؟

29 مئی 2017

اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کو نظر انداز کرتے ہوئے شمالی کوریا نے ایک اور میزائل تجربہ کر ڈالا۔ جاپانی سمندر میں گرنے والے اس میزائل پر ٹوکیو حکومت نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2djHM
Norkorea Rakete
تصویر: Getty Images/KCNA

ٹوکیو حکومت نے پیونگ یانگ کی جانب سے کیے جانے والے اس نئے میزائل تجربے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا ہے کہ اس سے ہوائی اور بحری جہازوں کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس میزائل نے اپنی پرواز کے دوران ساڑھے چار سو کلومیٹر کا سفر  طے کیا۔ بحرالکاہل میں امریکی کمانڈ کے مطابق یہ اسکڈ میزائل چھ منٹ تک فضا میں رہا اور پھر بحیرہ جاپان میں جا گرا۔

جاپانی کابینہ کے سکریٹری یوشی ہائڈے سوگا کے بقول شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل تجربے فضائی اور سمندری سفر کے لیے انتہائی مشکلات کا باعث ہے۔ ان کے بقول، ’’جاپان شمالی کوریا کی جانب سے بار بار کی جانے والی یہ اشتعال انگیزی کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔

Nordkorea Mittelstreckenrakete Pukguksong-2
شمالی کوریا نے حالیہ ہفتوں میں بیلسٹک میزائل تجربات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہےتصویر: Reuters/KCNA

بتایا گیا ہے کہ یہ تجرباتی میزائل 120 کلومیٹر کی بلندی حاصل کرنے کے بعد اپنے ہدف کی جانب بڑھا۔ اس میزائل تجربے کے حوالے سے امریکی صدر کو بھی مطلّع کر دیا گیا ہے۔ جنوبی کوریا میں مُون جے اِن کا منصبِ صدارت سنبھالنے کے بعد شمالی کوریائی حکومت کا یہ تیسرا میزائل تجربہ ہے۔ جنوبی کوریا نے پیونگ یانگ کی جانب سے کیے جانے والے چوتھے جوہری تجربے کے بعد اس کمیونسٹ ملک پر یکطرفہ پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

شمالی کوریا کے اس رویے کے خلاف امریکا فوجی کارروائی کی دھمکی دے چکا ہے۔ آج کیے جانے والے میزائل تجربے کی روس نے بھی مذمت کی ہے۔ کمیونسٹ ملک شمالی کوریا کی جوہری ہتھیار ساری اور بیلسٹک میزائل تجربات پر اُس کا حلیف ملک چین بھی قدرے نالاں دکھائی دیتا ہے۔ چین نے حال ہی میں شمالی کوریا کی ساتھ جڑی سرحد کی نگرانی انتہائی سخت کر دی ہے۔