1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک سو اڑسٹھ غیر ملکی گرفتار

فرید اللہ خان، پشاور18 اکتوبر 2008

پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے ملحق صوبہ ِسرحد کے قبائلی علاقوں سے ایک سو اڑسٹھ غیر ملکی جنگ جوؤں کو گرفتارکیا ہے۔

https://p.dw.com/p/FcdT
تصویر: AP

گرفتار ہونے والوں میں زیادہ تر ازبک باشندے ہیں جن کو سیکیورٹی فورسز نے زرائع ابلاغ کے سامنے پیش کردیا ہے۔ بظاہر یہ غیر ملکی افراد پاکستان کی کوئی بھی مقامی زبان نہیں بول سکتے تھے۔ اگرچہ ان افراد کو زرائع ابلاغ کے ساتھ بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی تاہم یہ افراد اپنی زبان میں خود کو بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان لوگوں کے ہاتھ بندھے اور آنکھوں پر پٹّیاں تھیں۔

ان ازبک باشندوں کو نیم قبائلی علاقے درّہ آدم خیل اور دیگر قبائلی علاقوں سے بندوبستی علاقوں میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ گرفتار ہونے والوں میں زیادہ تر نوجوان شامل ہیں جن میں بعض کے قبضے سے خود کش جیکٹیں اور بارودی مواد برآمد کیا گیا ہے۔

میجر جنرل طارق خان کا کہنا ہے کہ شدّت پسند بے روزگارنوجوانوں کو با قاعدہ تنخواہ دیتے ہیں جس کی وجہ سے بے روزگار نوجوان ان کے ہتّھے چڑھتے ہیں۔ ان کے مطابق ان نوجوانوں کو کم از کم سولہ ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے۔

دوسری جانب پاکستانی فوج نے سوات کے علاقے میں ساٹھ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پاکستانی فوج کے مطابق فوجی آپریشن اس وقت شروع کیا گیا جب فوج کو اطلاع ملی کے ایک چینی انجینیئر عسکریت پسندوں کی حراست سے بھاگ نکلا ہے۔

Pakistan Pakistanischer Armee Hubschrauber bei Grenz-Kontrollflug
شدّت پسندوں کے خلاف کارروائی میں فضائی طاقت کا بھی استعمال کیا گیا: افواجِ پاکستانتصویر: picture-alliance/ dpa

افواجِ پاکستان کے مطابق افغانستان سے ملحق شِمال مغربی صوبہ سرحد کے علاقے سوات میں ایک فوجی کارروائی میں اس نے ساٹھ طالبان عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا ہے۔ پاکستانی فوج کے مطابق فوجی کارروائی میں فضائی طاقت کا بھی استعمال کیا گیا۔ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی اور فوج کا دعویٰ ہے کہ مزکورہ کارراوائی میں اس نے عسکریت پسندوں کے دو تربیتی کیمپوں کو بھی مکمل طور پر تباہ کردیا ہے۔

پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی اس وقت شروع کی گئی جب فوج اطلاع ملی کہ ایک مغوی چینی انجینیئر طالبان کی حراست سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔

طالبان کے ترجمان مسلم خان کے مطابق اگست میں اغوا کیے گئے دو چینی انجینیئروں کو سیکیورٹی کی وجہ سے ایک جگہ سے دوسری جگو منتقل کیا جا رہا تھا جس دوران ایک انجینیئر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

طالبان نے چینی انجینیئروں کی رہائی کے بدلے حکومت سے اپنے ایک سو چھتیس ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

مزکورہ چینی انجینیئروں کو انتیس اگست کو دیر کے علاقے سے طالبان شدّت پسندوں نے اغوا کیا تھا جہاں یہ انجینیئر ایک موبائل کمپنی کے ٹاور کی مرمّت کر رہے تھے۔ ان چینی انجینیئروں کو ان کے ڈرائور اور محافظ سمیت اغوا کیا گیا تھا۔ بعد ازاں ان انجینیئروں کی وڈیو غیر ملکی ویب سائٹ پر پیش کی گئی تھی۔

چینی حکومت پاکستان پر اپنے شہریوں کی بازیابی کے لیے دباؤ ڈالے ہوئے ہے۔ اس ضمن میں چینی حکومت کے لیک اہلکار نے بذاتِ خود طالبان رہنماؤں سے ملاقات بھی کی تھی جس میں طالبان نے چینی انجینیئروں کی رہائی کے بدلے اپنے ساتھیوں کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا تھا۔ دفاعی اور خارجہ امور کے مبصرین کے مطابق پاکستان کے چین کے ساتھ قریبی تعلقات کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستانی فوج کا حالیہ آپریشن حکومت کی جانب سے ان اغوا شدہ انجینیئروں کو بازیاب کرانے کی ایک کوشش ہے۔

مزید اطلاعات کے مطابق باجوڑ کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز نے ایک آپریشن میں سات مزید عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔