1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایک سیریز کے لئے قیادت قبول کرنا مشکل فیصلہ تھا‘

15 نومبر 2009

ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے کپتان محمد یوسف کا کہنا ہے کہ محض ایک سیریز کے لئے قیادت کی پیشکش قبول کرنا اُن کے لئے ایک مشکل فیصلہ تھا جو انہوں نے ’’صرف ملک اور کرکٹ بورڈ کی لاج رکھنے کے لئے کیا۔‘‘

https://p.dw.com/p/KXDQ
کپتانی سے انکار کرکے پاکستان کرکٹ ٹیم کی مشکلات میں اضافہ نہیں کرنا چاہتا تھا: محمد یوسفتصویر: AP

محمد یوسف کو ایک ایسے مرحلے پر قومی کرکٹ ٹیم کی باگ ڈور سوپنی گئی ہے، جب آوٴٹ آف فارم یونس خان نے ’کیویز‘ کے ہاتھوں ابوظہبی میں ہونے والی حالیہ ون ڈے سیریز میں دو،ایک کی ناکامی کے بعد نیوزی لینڈ کے دورے سے معذوری ظاہر کر لی تھی۔

اس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ نے یہ اعلان کیا کہ اب رواں ماہ نیوزی لینڈ میں شروع ہونے والی تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کے لئے محمد یوسف کپتان ہوں گے۔

ڈوئچے ویلے اُردو سروس کو دئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں محمدیوسف کا کہنا تھا کہ کسی کی قائدانہ صلاحیتیں جانچنے کے لئے ایک سیریز کافی نہیں ہوتی ۔’’جب مجھے پی سی بی کی جانب سے کپتانی کی آفر کی گئی تو میں نے کہا کہ ایک سیریز کے لئے ذمہ داریاں سنبھالنا مشکل کام ہے کیونکہ نیوزی لینڈ کا دورہ ایشیائی ٹیموں کے لئے کبھی آسان نہیں رہا ہے۔‘‘ محمد یوسف نے کہا کہ انہوں نے چیئرمین کرکٹ بورڈ کی پیشکش کی لاج رکھنے کے لئے کپتانی کے لئے حامی بھرلی۔’’اور پھر پاکستان کرکٹ اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے، قیادت سے میرا انکار ان مشکلات میں مزید اضافہ کر دیتا۔‘‘

اس سوال کے جواب میں کہ کیا وہ بھی یونس خان کی طرح با اختیار کپتان بننے کے خواہشمند ہیں، محمد یوسف نے کہا کہ وہ تن تنہا تمام فیصلے خود کرنے کے حق میں نہیں بلکہ مشاورت پر یقین رکھتے ہیں۔’’میری کوشش یہی ہو گی کہ سب کو ساتھ لے کر چلوں اور ہر طرح کی حکمت عملی کوچ ، مینجمنٹ، سلیکشن کمیٹی اور کھلاڑیوں کے باہمی صلاح و مشورے سے ہی ترتیب دی جائے کیونکہ اسی میں ٹیم کی بہتری ہوگی۔ یہ صرف میری ٹیم نہیں ہے بلکہ پاکستان کی ٹیم ہے۔‘‘

ایک کیلنڈر سال میں سب سے زیادہ 1788رنز بنانے کا عالمی ریکارڈ قائم کرنے والے محمد یوسف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے انہیں سب کچھ دیا ہے۔ ’’مجھے یہاں سے عزت، شہرت اور سب سے بڑھ کر کلمہ ملا۔ اس لئے میری کوشش ہو گی کہ جتنا میرا ٹیلنٹ اور تجربہ ہے، اسے بروئے کار لاوٴں اور ٹیم کو فائدہ پہنچا سکوں۔ ٹیم کو متحد کرنا میرا اولین فریضہ ہے۔ ہار اور جیت ہمارے اختیار میں نہیں مگر متحد اور یکسو ہوکر اگر محنت کی جائے تو اوپر والے کی بھی مدد شامل حال ہو جاتی ہے۔‘‘

BdT Pakistan Cricket Younis Khan
یونس خان نے نیوزی لینڈ میں ہونے والی ٹیسٹ سیریز کے لئے آرام کی درخواست کی، جسے بورڈ نے قبول کیاتصویر: AP

اس سوال پر کہ آیا سن 2007 میں انضمام الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں کپتانی نہ دینے کا فیصلہ نا انصافی تھی، محمد یوسف نے کہا کہ پاکستان ٹیم کی قیادت سنبھالنا ایک بہت بڑا اعزاز ہے ’’مگر وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے۔‘‘ ’’اس لئے میں نے اس معاملے کو دل کا روگ کبھی نہیں بنایا۔‘‘

ون ڈے میچوں میں سست بیٹنگ کی شکایت کے سوال پر یوسف نے کہا کہ اس فارمیٹ میں ان کی 75 کی سٹرائک ریٹ اور 42کی اوسط کا ریکارڈ ہی اس بات کا سب سے مناسب جواب ہے۔’’میں ہمیشہ ٹیم کی ضرورت اور منصوبہ بندی کے مطابق کھیلتا ہوں۔‘‘ محمد یوسف نے کہا کہ وہ پاکستان کو دوبارہ صف اول کی ٹیموں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ ’’ٹیم کی عالمی رینکنگ کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔‘‘

نیوزی لینڈ میں رواں ماہ کے آخری ہفتے شروع ہونے والے تین ٹیسٹ میچوں پر مبنی سیریز کو یوسف نے ایک مشکل آزمائش قرار دیا اور کہا کہ یہ سیریز وہاں ایک آف سیزن میں کھیلی جا رہی ہے۔’’نیوزی لینڈ کا موسم سرد ہے مگر ہم بھی پیشہ ور کرکٹرز ہیں اور ان کنڈیشنز سے جلد از جلد ہم آہنگ ہونے کی کوشش کریں گے۔‘‘

ٹیسٹ میچوں میں سات اور ون ڈیز میں 9 ہزار رنز بنانے والے نئے پاکستانی کپتان نے ان اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا، جن میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے سابق کپتان انضمام الحق کے مشورے کے بعد کپتان بننے کی حامی بھری تھی۔’’ اس سلسلے میں انضمام سے میری کوئی بات چیت نہیں ہوئی تھی۔‘‘

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: گوہر نذیر گیلانی