1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایک کے بدلے ایک‘ معاہدہ پریشان کن ہے، یو این ایچ سی آر

عدنان اسحاق8 مارچ 2016

اقوام متحدہ نے یورپی یونین اور ترکی کے مابین مہاجرین کے حوالے سے مجوزہ معاہدے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یورپی یونین اور ترکی نے مہاجرین کی تعداد کو کم کرنے کے لیے کچھ تجاویز پر ابھی صرف اتفاق کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1I9Et
تصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic

اقوام متحدہ کے ایجنسی برائے مہاجرين ’یو این ایچ سی آر‘ کے سربراہ فیلیپو گراندی کے مطابق ’’ کسی ایسے معاہدے کا سن کر میں پریشان ہو گیا ہوں، جس کے تحت کسی شخص کو ایک سے دوسرے ملک فوری طور پر بھیجا جا سکتا ہو۔ اس دوران بین الاقوامی اور مہاجرین کے تحفظ کے قوانین کا خیال رکھنے کی بھی بات نہیں کی گئی۔‘‘ انہوں نے یہ بات یورپی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کے اس بیان کی فرانسیسی شہر اسٹراس برگ میں قائم اس پارلیمان کے تمام ارکان نے تالیوں کے ساتھ تائید کی۔

ابھی گزشتہ روز ہی یورپی یونین اور ترکی کا سربراہی اجلاس ہوا، جس میں یورپی سربراہان نے انقرہ حکومت کی اس تجویز کی حمایت کی ہے، جس میں ترکی نے یونان پہنچنے والے غیر قانونی مہاجرین کو واپس لینے کی بات کی ہے۔ ترکی نے ’ایک کے بدلے ایک‘ کہلائے جانے والے اس معاہدے میں واضح کیا ہے کہ یونان سے واپس لیے جانے والے ہر شامی مہاجر کے بدلے یورپی یونین کو ترکی کے کیمپوں میں موجود ایک شامی مہاجر کو اپنے ہاں پناہ دینی ہو گی۔ اس کے علاوہ انقرہ حکومت نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ترکی کو دی جانے والی امداد کو تین سے چھ ارب یورو کرے۔

EU Sondergipfel Türkei in Brüssel Davutoglu Tusk
تصویر: Reuters/Y. Herman

گراندی کے بقول بظاہر یورپی رہنما اگلے ہفتے ہونے والے سربراہی اجلاس میں اس منصوبے کو باقاعدہ طور پر تسلیم کر لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’پناہ گزینوں کو یونان میں مکمل جانچ پڑتال کے بعد ہی کہیں اور بھیجا جا سکتا ہے۔‘‘ اس موقع پر انہوں نے عالمی برادری سے ترکی کا بوجھ کم کرنے کی درخواست بھی کی۔ گراندی کے بقول یو این ایچ سی آر نے متعدد ممالک سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ شامی مہاجرین کو قانونی انداز میں پناہ دینے کی کوشش کریں اور ان کے امکانات بڑھائیں تاکہ یہ لوگ انسانی اسمگلروں کے چنگل میں نہ آئیں۔

دوسری جانب یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ کسی ایسے منصوبے یا تجویز کو تسلیم نہیں کرے گی، جوبین الاقوامی قوانین سے مطابقت نہ رکھتا ہو۔