1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بائیکاٹ کے باوجود ترک ادیب فرینکفرٹ میلے میں

Kishwar Mustafa15 اکتوبر 2008

معروف ترک مصنف ارہان پاموک کے ادب کے نوبل انعام حاصل کرنے کے بعد سے ترکی کے لئے اس بار کا فرینکفرٹ کتاب میلہ سب سے بڑا ادبی Event ہے۔ اس کتاب میلے سے کچھ روز قبل ترکی کے ادبی حلقے کے اندر تنازع دیکھنے میں آیا۔

https://p.dw.com/p/Faa8

کئی ماہ سے ترکی کے ادبی حلقے میں امسالہ بین الاقوامی کتاب میلے کے بارے میں ہل چل مچی ہوئی ہے۔ ترکی اس بارکے میلے کا مہمان اورشریک ملک ہے چند معروف ادیبوں نے فرینکفرٹ کے کتاب میلے کے بائیکاٹ کی اپیل کی۔تقریباٍ بیس ترک مصنفین نے مشترکہ طور پراس علامیے پر دستخط کیے جس میں امسالہ فرینکفرٹ کتب میلے کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی گئی۔ ان میں سے چند کا شمار جدید ترک ادب کے کلاسیکی ادیبوں میں ہوتا ہے تاہم وہ ساتھ ہی کما لسٹ نظریے کے کٹرحامی بھی ہیں۔ کتب میلے کے بائیکاٹ کی مہم کی ایک سرگم ترک ادب کی ایک ناقد فوزون اکاتلی کے مطابق بائیکاٹ کا مقصد انقرہ کی مذہبی قدامت پسند حکومتی پارٹی AKP کی مخالفت کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ترک ثقافت اورادب کی نمائندگی نہیں کرسکتی۔

Deutschland Frankfurt Buchmesse 2008 Partnerland Türkei Orhan Pamuk
ترک ادیب ارہان یاموکتصویر: AP


موجودہ حکومت ترکی کی اسی سالوں پرمحیط جدیدیت اور ترقی پسندانہ تاریخ کو پس پشت رکھ دے گی۔ یہ چاہتی ہے کہ ترک جمہوریہ کےلائسیسٹک یا لادینی کیریکٹرکو نام نہاد اعتدال پسند اسلام سے بدل دیا جائے۔ موجودہ حکومت کی سربراہی میں کام کرنے والی وزارت ثقافت کے ساتھ مل کر اس بار کے فرینکفرٹ کتب میلے میں ذاتی طورپر شامل نہیں ہونا چاہتی۔امسالہ کتب میلے میں متعدد ایسے پروگراموں کا انعقاد ہو رہا ہے۔ مختلف سمپوزیمس اورسیمیناروں کا اہتمام کیا گیا ہے جن کی تفصیلات کئی ہفتے پہلے سے فرینکفرٹ کتب میلے کی انتظامی کمیٹی نے انٹرنیٹ پرڈال رکھی ہیں۔ ان میں آزادی نسواں، آزادی رائے، ماضی کی حقیقت پر نظر ڈالنے اور جدیدیت کے تصورسمیت فٹ بال، موسیقی اور مزاح جیسے موضوعات پر متعدد مباحثوں کا انعقاد ہو رہا ہے۔ سیمناروں میں باقائدہ ترکی میں اسلام کے موضوع پربھی روشنی ڈالی جائے گی۔ ترکی سے آئے ہوئے تقریباٍ دو سو مصنفین دو گروپوں میں بٹے ہوئے ہیں۔

Deutschland Frankfurt Buchmesse 2008 Partnerland Türkei Abdullah Gül
ترک صدر عبداللہ گل فرینکفرٹ کتاب میلے میںتصویر: AP

ان رنگا رنگ پروگراموں کی تفصیلات جاننے کے بعد دیگر ترک مصنفین میں سے بھی اکثر نے نہ صرف شمولیت کا فیصلہ کیا بلکہ اس میلے میں اپنی شرکت کے فیصلے کا دفاع بھی کیا۔ مثلاٍ احمت اوُمت کا ماننا ہے کہ فرینکفرٹ کتب میلے میں شرکت کا مقصد یہ نہیں کہ تنقید سے پرہیز کیا جائے۔ ان کے مطابق جہاں تک حکومتی جماعت AKP پرتنقید کا تعلق ہے تو وہ اس میں بھی کچھ کہ سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے ملک کی تمام تر کمزوریوں اورطاقتوں کے ساتھ اس بارے میں وضاحت کریں گے۔ صرف سفید یا سیاہ نہیں بلکہ میانہ روی کے ساتھ حقیقی پہلو پر بات کرنا ہی دراصل ترکی کو جدیدیت اورجمہوریت کی طرف گامزن کرنے میں اہم ترین کر دارادا کر سکتا ہے۔ تاہم کتب میلے کا بائیکاٹ کرنے والوں نے اپنی تحریری اپیل میں ترکی میں شفافیت کے فقدان پراحتجاج کیا ہے۔