1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باراک اوباما کی تفصیلی پیدائشی سند کا اجراء

28 اپریل 2011

امریکی صدر باراک اوباما نے اپنی جائے پیدائش کے حوالے سے کیے گئے دعووں کو ’حماقت‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ وہ امریکہ میں پیدا نہیں ہوئے تھے جبکہ تفصیلی پیدائشی سند بھی جاری کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/114zP
تصویر: AP

باراک اوباما نے وائٹ ہاؤس کے بریفنگ روم سے امریکیوں کے نام اپنے خطاب میں کہا، ’میں امریکی عوام کی وسیع تر اکثریت اور ذرائع ابلاغ سے مخاطب ہوں۔ ہمارے پاس ایسی حماقتوں کے لیے وقت نہیں۔ ہمارے سامنے کہیں بہتر مقاصد ہیں۔ میرے پاس کرنے کے لیے کہیں اہم کام ہیں‘۔

باراک اوباما کا یہ بیان براہ راست نشر کیا گیا۔ خیال رہے کہ امریکی قانون کے مطابق صدر اور نائب صدر کو نہ صرف امریکہ کے شہری ہونا چاہیے بلکہ ان کی جائے پیدائش بھی امریکہ ہی کی ہونی چاہیے جبکہ بعض حلقوں نے اسی نکتے کو بنیاد بناتے ہوئے اوباما کی جائے پیدائش پر سوال اٹھایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اوباما دراصل اپنے والد کے آبائی وطن کینیا میں پیدا ہوئے تھے۔ حال ہی میں ریپبلیکن رہنما ڈونلڈ ٹرمپ نے ان افواہوں کو پھر سے ہوا دی۔

دوسری جانب سی بی ایس اور نیویارک ٹائمز کے رائے عامہ کے ایک حالیہ جائزے کے مطابق ایک چوتھائی امریکیوں کا بھی یہی خیال ہے کہ اوباما امریکہ میں پیدا نہیں ہوئے تھے۔

تاہم اوباما نے کہا کہ انہیں اقتصادی بحالی جیسے بڑے مسائل کا سامنا ہے اور اگر ایسی باتوں کی وجہ سے توجہ بٹتی رہی تو اہداف حاصل کرنے مشکل ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا، ’حقائق کو حقائق تسلیم نہ کرنے سے ہم آگے نہیں بڑھ پائیں گے‘۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے باراک اوباما کے برتھ سرٹیفیکیٹ کی تفصیلی سرکاری نقل جاری کی ہے، جو امریکی ریاست ہوائی سے حاصل کی گئی ہے۔ اس دستاویز کے مطابق ’باراک حسین اوباما دوم‘ چار اگست 1961ء کو شام سات بج کر چوبیس منٹ پر ہونولولو کے کاپیولانی میٹرنٹی ہسپتال میں پیدا ہوئے۔ اس دستاویز میں وشیٹیا سے تعلق رکھنے والی اٹھارہ سالہ اسٹینلے این ڈنہم کو ان کی والدہ اور کینیا کے پچیس سالہ باراک حسین اوباما کو ان کا والد بتایا گیا ہے۔

Barack Obama als Kind
اوباما کے بچپن کی تصویر، والدہ اور سوتیلے والد کے ساتھتصویر: picture-alliance/dpa

اس دستاویز کے اجراء کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے، ’مجھے ہیلی کاپٹر میں سفر کرتے ہوئے پتہ چلا کہ ہمارے صدر نے پیدائشی سند جاری کی ہے۔ میں اسے دیکھنا چاہوں گا، لیکن مجھے امید ہے کہ یہ بات سچ ہے‘۔

قبل ازیں 2008ء میں صدارتی مہم کے دوران اسی پیدائشی سند کا مختصر ورژن جاری کیا گیا تھا۔

رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں