1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بارشیں اور سیلاب: بھارتی کشمیر میں 165 سے زائد ہلاکتیں

10 اگست 2010

حالیہ بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے بھارت کے زیرانتظام جموں وکشمیر میں لداخ کے کئی علاقوں میں ہلاکتوں کی تعداد 165 تک پہنچ گئی ہے۔ فوج اور مختلف تنظیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

https://p.dw.com/p/Oglr
تصویر: AP

ایک بھارتی خبر رساں ادارے IANS نےکشمیر میں پولیس کے سربراہ فاروق احمد کے حوالے سےبتایا ہے کہ اب تک 165 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جن میں سے 140 ہلاک شدگان کی شناخت بھی ہوچکی ہے۔ پولیس سربراہ نے مزید بتایا کہ وادی لداخ کے اہم شہر لیہہ اور اس کے قریبی 12 دیہات میں متاثرین کو بچانے اور ان کی امداد کے لئے کارروائیاں جاری ہیں۔

اطلاعات کے مطابق چار سو افراد ابھی تک لاپتہ ہیں، جن میں 28 بھارتی فوجی بھی شامل ہیں۔ یہ فوجی کشمیر کے پاکستان اور بھارت کے زیرانتظام حصوں کے درمیان لائن آف کنٹرول کے پاس ایک چیک پوسٹ پر تعینات تھے۔ فاروق احمد کے مطابق تقریباﹰ چار سو زخمیوں کو لیہہ میں قائم کردہ عارضی طبی مراکز میں علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔

Indien Flut
وادی لداخ میں سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے سے متعدد عمارتیں، پل اور سڑکیں تباہ ہوگئیں۔تصویر: AP

وادی لداخ میں سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے سے متعدد عمارتیں، پل اور سڑکیں تباہ ہوگئیں۔ کوہ ہمالیہ کے دامن میں واقع وادی لداخ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے۔ حالیہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے وہاں موجود ہزاروں سیاح بھی اس علاقے میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔

بھارتی سول ایوی ایشن کے مطابق پیر کی شام تک قریب تین ہزار افراد لیہہ کے علاقے سے نکالے جا چکے تھے۔ بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس علاقے میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کے لئے بھارتی فضائی کمپنیاں خصوصی پروازیں بھی چلا رہی ہیں جبکہ بھارتی فضائیہ کے کئی ہیلی کاپٹر بھی دور دراز کے علاقوں میں پھنسے افراد کو وہاں سے نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

بھارتی فوج کے ایک اہلکار کے مطابق لیہہ کے ساتھ زمینی رابطہ ابھی تک منقطع ہے۔ بھارتی فوج کے لیفٹیننٹ جنرل ایس کے سنگھ نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں اور ہلاک شدگان کی اصل تعداد کا پتہ لگانے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید