1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بارہ بچوں کی پرسرار موت، تحقیقات شروع

عاطف بلوچ1 مئی 2016

بھارتی حکومت کی سرپرستی میں چلنے والے ایک کیئر ہوم میں جسمانی اور ذہنی طور پر معذور بارہ بچوں کی ہلاکت کی تحقیقات کی جائیں گی۔ ایسا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ ہلاکتیں زہریلی خوراک یا پانی کی وجہ سے ہوئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Ig5M
Symbolbild Kind Therapie
تصویر: imago/IPON

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھارتی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ راجھستان میں واقع ایک کیئر ہاؤس میں بارہ بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے باقاعدہ قانونی تفتیش کا آغاز کیا جائے گا۔ یکم مئی بروز اتوار نئی دہلی حکومت کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کی جائے گی اور حقائق کو سامنے لایا جائے گا۔

سیاحتی شہر جے پور کے قریب ہی واقع اس کیئر ہاؤس میں زندگی بسر کرنے والے زیادہ تر بچے مبینہ طور پر یتیم بتائے گئے ہیں۔ ذہنی اور جسمانی طور پر معذور بچوں کے اس سینٹر میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران متعدد بچے بیمار بھی ہو چکے ہیں۔

بھارتی اخبارہندوستان ٹائمز نے اتوار کے دن اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ تین بچوں کی حالت نازک ہے اور وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ ہیلتھ اینڈ فیملی افیئرز کے وزیر جے۔ پی۔ ناڈا نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ایک تحقیقاتی ٹیم کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ حقائق سامنے لائے۔

ناڈا کے مطابق ’پانی یا خوراک میں آلودگی‘ کا پتہ چلانا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات کا تدارک ممکن ہو سکے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ بارہ بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ناڈا کے بقول پانچ رکنی تحقیقاتی ٹیم میں بچوں کے ڈاکٹر، مائیکروبائیولوجسٹ اور ماہر وبائیات بھی شامل ہیں۔

ہیلتھ اینڈ فیملی افیئرز کے وزیر جے۔ پی۔ ناڈا نے اتوار کے دن صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا کہ یہ تحقیقاتی ٹیم آئندہ چند دنوں میں اپنی رپورٹ تیار کر لے گی۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق حکومتی سرپرستی میں کام کرنے والے ’جم ڈولی‘ نامی اس کیئر ہاؤس میں مجموعی طور پر دو سو لاوارث بچے رہتے ہیں، جن کی عمریں چھ تا پندرہ برس کے درمیان ہیں جبکہ دس تا پندرہ بچوں کے ایک گروہ کو ایک ہی کمرے میں رکھا جاتا ہے۔

بھارت میں ذہنی و جسمانی معذور لوگوں کے لیے بنائے گئے ایسے کیئر ہاؤسز میں عمومی طور پر نہ صرف سہولیات کا فقدان پایا جاتا ہے بلکہ وہاں ایسے افراد یا بچوں کے ساتھ ٹریٹمنٹ پر بھی اکثر تنقید کی جا چکی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق بھارت میں ہردس ملین بچوں کے لیے صرف تین ماہر امراض دماغ دستیاب ہیں جبکہ ماہر نفیسات کی تعداد اس سے بھی کم ہے۔

جے پور میں واقع ایک ہسپتال، جہاں ابتدائی طور پر پندرہ بچوں کو علاج کی غرض سے لایا گیا تھا، سے وابستہ چائلڈ اسپشلسٹ اشوک گپتا کا کہنا ہے کہ جسمانی یا ذہنی طورپر معذور بچوں میں مدافعیت عمومی طور پر صحت مند بچوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے، اس لیے ان کا خیال رکھنا زیادہ ضروری ہوتا ہے۔