1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بازاری کباب اوربرگر کھانے والوں کے لیے سخت تنبیہ

کشور مصطفیٰ4 نومبر 2015

بہت سے یورپی خریداروں کو گوشت کی بنی مصنوعات کے مندرجات کے بارے میں مغالطہ ہو جاتا ہے۔ اس بارے میں صارفین کے ایک گروپ نے ان مصنوعات کی بہتر لیبلنگ پر زور دیتے ہوئے خریداروں کو خبر دار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GzsZ
تصویر: picture-alliance/dpa

’یورپین کنزیومر آرگنائزیشن‘ یا یورپی صارفین کے حقوق کے لیے سرگرم ادارے نے بُدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ 2013 ء میں گوشت سے بنی مصنوعات میں گھوڑے کے گوشت کی ملاوٹ کے اسکینڈل کے سامنے آنے کے تناظر میں مطالبہ کیا جاتا ہے کہ مصنوعات پر اجزائے ترکیبی یا مندرجات کی فہرست واضح ہونی چاہیے اور اس بارے میں کنٹرول یا چھان بین کا نظام سخت تر کیا جائے۔


صارفین کے حقوق کے اس ادارے نے ُبدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ 2013 ء میں اس اسکینڈل کے سامنے آنے کے وقت ، اکثر یورپی ممالک کی سپر مارکیٹس میں بکنے والے ریڈی میڈ ہیمبرگرز اور لازانیا میں گھوڑے کا گوشت ملا ہوا تھا تاہم ان مصنوعات پر لگے لیبل میں اس کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ اس ادارے کا کہنا ہے کہ خاص طور سے گوشت سے تیار کردہ مصنوعات کے لیبل ہمیشہ نامکمل، مبہم یا غیر واضح ہوتے ہیں اور اکثر ان لیبلز پر گوشت کی جس قسم کی موجودگی درج ہوتی ہے وہ حقیقت میں گوشت کی اس ڈش میں موجود نہیں ہوتی بلکہ کسی اور قسم کے گوشت کو اس کی تیاری میں بروئے کار لایا جاتا ہے۔ اس بارے میں 7 یورپی ممالک میں چھان بین کروائی گئی تھی۔

Deutschland Skandal Pferdefleisch
گھوڑے کے گوشت کا اسکینڈل جرمنی میں بھیتصویر: Reuters

’یورپین کنزیومر آرگنائزیشن‘ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں یورپی ممالک کے نیشنل کنزیومر گروپوں کی طرف سے فراہم کردہ کوائف کو اکھٹا کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ،’’ 2013 ء کا گھوڑے کے گوشت کا اسکینڈل اب بھی لوگوں کے اذہان میں تازہ ہے۔ یورپی صارفین کو اتنا اعتماد دیا جانا چاہیے کہ وہ گوشت کی جو مصنوعات خرید رہے ہیں اُس پر لگے لیبل حقیقت پر مبنی ہونے چاہیں۔‘‘

یورپی یونین کی سطح پر اس بارے میں تفتیش اپریل 2014 ء سے لے کر اگست 2015 ء تک کے دوران کروائی گئی۔ اس میں ایک اطالوی ادارے ’ آلٹروکونزیومو‘ ، ولندیزی ادارے کونزیومنٹن بونڈ، پُرتگال کے ادارے DECO ، پولینڈ میں dTest ، ہسپنانوی صارفین کے گروپ OCU ، بلجیم کے گروپ Test-Achats اور برطانوی ادارے Which نے مل کر کوائف اکٹھا کیے اور اس ریسرچ رپورٹ کو جامع بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

Chelo Kabab Iran
بنے بنائے کبابوں اور برگر میں اکثر ملاوٹ پائی جاتی ہےتصویر: N.Ahmadi

’یورپین کنزیومر آرگنائزیشن‘ نے کہا ہے کہ سامنے آنے والے نتائج میں بہت تضادات پائے گئے۔ مثال کے طور پر جن تیار شدہ ڈشز کو ٹیسٹ کیا گیا اُن میں اکثر اشتہار کے برعکس گوشت کی مقدار بہت کم جبکہ پانی اور دیگر اشیاء کی مقدار زیادہ پائی گئی۔ چندمصنوعات کے ناموں کو بڑی چالاکی سے تبدیل کر کے قوانین و ضوابط کی پکڑ سے بچنے کی کوشش بھی کی گئی۔

ہالینڈ میں یہاں تک دیکھا گیا کہ گوشت کے بظاہر نظر آنے والے ایک ٹکڑے میں مختلف اقسام کے گوشت کے پیوند لگائے گئے تھے۔ برطانیہ میں دُنبے کے گوشت سے بنی ہوئی مصنوعات جیسے کے کری، کباب، جن کو ٹیسٹ کیا گیا، اُن میں سے 40 فیصد ڈشز میں گائے اور مرغی کے گوشت کی ملاوٹ پائی گئی۔