1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باسل ورلڈ

8 اپریل 2008

دنیا کی سب سے بڑی،گھڑیوں اورقیمتی جواہرات کی نمائش میںاربوں کھربوں روپے کے سودے طے کیئے گئے۔

https://p.dw.com/p/Di8V
دریائے رائن کے کنارے باسل کے قدیمی شہر کا ایک منظر
دریائے رائن کے کنارے باسل کے قدیمی شہر کا ایک منظرتصویر: DW

سوئٹزر لینڈ عالمی نقشے پر کئی وجوہات کی بنا پر شہرت رکھتا ہے۔اس میں ملک کا قدرتی حسن کے علاوہ عالمی مالیاتی اداروں کے اجلاس منعقدہ ڈیووس اور جنیوا، کئی عالمی اداروں کے صدر مقامات کے ساتھ کئی بین الاقوامی شہرت کے حامل کھلاڑیوں کی سرزامین بھی ہے۔مارٹینا ہنگس اور راجر فیڈرر بھی سوئٹزر لینڈ سے تعلُق رکھتے ہیں۔ راجر فیڈرر نے تو سوئٹزر لینڈ کے شہر باسل کی شہرت کو ایک نئی جہت دی ہے۔

ویسے تو یہ شہر عالمی سطح پر سن اُنیس اکتیس سے عالمی منظر نامے پر دکھائی دیت ہے جب یہاں پر پہلی بار گھڑیوں ،زیورات اور جواہرت کی نمائش کا اہتمام ہوا اور اِس کے لیئے باسل ورلڈ کا نام مختص کیا گیا۔اب یہ نمائش فیشن کی دنیا کے علاوہ سونے، ہیروں اوردوسرے جواہرت کی نمائش کے ساتھ ساتھ ایک اہم کاروباری مرکز کی حثیت اختیار کر چکی ہے۔

نمائش دیکھنے کے ساتھ ساتھ ہیروں اور قیمتی پتھروں کے سوداگر اربوں کھربوںروپے کے سودے بھی طے کرتے ہیں۔نمائش گاہ میں کسی شے یا قیمتی پتھر کی فروخت نہیں ہو تی اور اِس دوران طے کیئے جانے والے سودے بعد میں مکمل کیئے جاتے ہیں۔تین اپریل سن دو ہزار آٹھ کو شروع ہو نے والی ، دس اپریل کو ختم ہو جائے گی۔

باسل شہر
یورپی ملک سوئٹزر لینڈ میں، کل چھبیس صوبے ہیں جو شہروں اور اُن کے ملحقہ علاقوں پر مشتمل ہیں۔ تاریخی اعتبار سے یہ تمام ریاست سن اٹھارہ سو اڑتالیس تک خود مختار تھیں اوبعد میں ایک معائدے کے نتیجے میں ایک وفاق کا حصہ بنی۔

یہ سوئٹزر لینڈ کا تیسرا بڑا شہر ہے۔سوئٹزر لینڈ کے شمال میں باسل شہر واقع ہے اور اس کی سرحدیں جرمنی اور فرانس سے ملتی ہیں۔ یہ شہر ڈوئچے ویلے کے پہلُو میں بہنے والے دریا رائن کے کناروں پر آباد ہے۔اِس کی آبادی پونے دو لاکھ کے قریب ہے۔

سوئٹزر لینڈ میں یہ شہر تجارتی، اورمواصلاتی سرگرمیوں کا مرکز تصور کیا جاتا ہے۔اِس مناسبت سے کیمیاوی صنعت سے وابستہ تمام بڑی کمپنیاں بھی اِس شہر میںہیں ۔ اِس لحاظ سے اب ادویات ساز ادارے بھی اِس شہر کا رُخ کر رہے ہیں جس سے اِس کی اقتصادیات میں ترقی مسلسل ہورہی ہے۔

یہ شہر یورپی ملکوںکی تجارتی گزر گاہ ، دریا رائن پر واقع ہونے سے بھی خاصی اہمیت کا حامل ہے۔شہری حکومت باسل کی قدیمی ثقافت کو قائم و دائم رکھنے میں کوشاں اور اِسی وجہ سے قدیمی ثقافت کے تحفظ کاWakker Prize سن اُنیس سو چھیانوے میں اِس شہر کو دیا گیا تھا۔اِسی شہر میں سوئٹزر لینڈ کی سب سے بلند عمارت واقع ہے۔

باسل کی یونی ورسٹی قدیمی یورپی درسگاہوں میں شمار ہوتی ہے جہاں فلسفی نٹشے سمیت کئی دوسرے کام کرتے رہے ہیں۔اس شہر میں انواع و اقسام کے عجائب گھر موجود ہیں ۔ جرمن شہر کولون کی طرح یہاں کا Carnivalبھی یورپ میں خاصی شہرت کا حامل ہے۔باسل ریلوے سٹیشن کئی دوسرے یورپی ملکوں کے ساتھ جنکشن کا کام دیتا ہے۔

یہاں پر سالانہ تجارتی میلے کے علاوہ، گھڑیوں زیورات کا میلہ Baselworldاور جمالیاتی دنیا کا میلہArt Baselکا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔

باسل ورلڈ نمائش گاہ کا احوال
نمائش گاہ میں ایک لاکھ سے زائد شائقین شرکت کرتے ہیں۔ایک لاکھ ساٹھ ہزار مربع میٹر پراس بار دو ہزار ستاسی کمپنیوں کے سٹال لگائے گئے تھے۔اس کو گھڑیوں اور قیمتی جوہرات کی سب سے بڑی نمائش تصور کی جاتی ہے۔تمام اہم فیش میگزین کے خصوصی نمائندوں سمیت پچیس سو سے زائد ذرائع ابلاغ سے منسلک افراد بھی نمائش کی کوریج کر رہے ہیں۔

نمائش دیکھنے والوں کے سہولت کے لیئے تیس ہزار افراد خاص طور سے ہر مقام، ہرو جگہ پر تعینات کیئے گئے ہیں۔اس نمائش سے سوئٹزر لینڈ کی اقتصادیات کو اربوں ڈالر کی کمائی ہوتی ہے۔کل پینتالیس ملک شریک رہے

۔سستی سے سستی اور مہنگی ترین مختلف گھڑیوں کے تین سو ترپن نمائش کنندگان کے علاوہ قیمتی پتھروں کے پانچ سو چوالیس سوداگر اپنے اپنے جوہرات کو سٹالوں میں سجائے ہوئے تھے۔مختلف ہال قائم کئیے گئے جن کے نام بھی اسی مناسبت سے رکھے گئے ہیں مثلاً اختراعات کا ہال، خواہشوں کا ہال، Hall of Impressions وغیرہ غیرہ۔

باسل ورلڈ کی یورپی یونین کے بعد اہمیت دو چند ہو گئی ہے۔

جرمنی کی بھی نمائندگی کے لیئے دو تیس نمائش کنندگان موجود تھے۔ جو کل نمائش کا تین فی صد تھا۔اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس جرمنی نے زیورات اورگھڑیوں کی فروخت کی مد میں تیرہ ارب یوروحاصل ہوئے تھے ۔لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ جرمنی کے اندر حقیقت میں بھاری مشینری اور گاڑیوں کی شعبے کو زیادہ توجہ حاصل ہے اور ایسے میں دوسرے کئی شعبوں کی طرح گھڑیوں اور زیورات کی صنعت عدم توجہ کا شکار ہے۔

زیورات کی مد میں جرمنی کے مقابلے میں دوسرے ملک ستر فی صد اور گھڑیوں میں ساٹھ فی صد زیادہ کما رہے ہیںجرمنی میں گھڑیوں کی صنعت خسارے میں ہے۔جرمنی میں بھی ایسی نمائشوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔اُن میں جرمن شہر ایڈر اوبر شٹائن، کولون اور میونخ اہمیت کے حامل ہیں۔