1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’باغی ریڈیو‘ شام کے مواصلاتی شعبے میں انقلاب آنے والا ہے

عدنان اسحاق22 دسمبر 2015

جرمن دارالحکومت برلن کے چند صحافی اور تکنیکی شعبے کے ماہرین کا دعوٰی ہے کہ وہ جس ٹرانسمیٹر کو بنا چکے ہیں، وہ شام کے مواصلاتی شعبے میں انقلاب برپا کر دے گا۔ یہ آلہ کیا ہے؟

https://p.dw.com/p/1HRil
تصویر: Fotolia/U.P.images

برلن کے یہ صحافی اور تکنیکی ماہرین ایک ’ڈبٹ پوکٹ ایف ایم‘ بنا چکے ہیں، جو جوتے کے ایک ڈبے کے برابر ہے۔ اس ایف ایم ٹرانسمیٹر شام حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کو دیا جائے گا، تاکہ ان علاقوں میں ان کی نشریات سنی جا سکے، جو شدت پسندوں کے قبضے میں ہیں، ’ڈبٹ پوکٹ ایف ایم‘ اصل میں کم توانائی سے چلنے والا ایک ریڈیو ٹرانسمیٹر ہے۔ اس میں ایک ڈش بھی نصب ہے، جس کے ذریعے نئے پروگراموں تک رسائی ممکن ہوتی ہے۔ ایک کار بیٹری سے اسے بجلی مہیا کی جاتی ہے اور اس کا انٹینا ایک میٹر لمبا ہوتا ہے۔ اس ریڈیو ٹرانسمیٹر کے ذریعے پانچ کلومیٹر یا تقریباً تین میل کے دائرے میں نشریات سنی جا سکتی ہے۔

اس منصوبے سے منسلک فلپ ہوخلائشٹر کہتے ہیں، ’’یہ کسی ایک شہر یا ایک ضلع کے لیے کافی ہے‘‘۔ فلپ ایک غیر سرکاری تنظیم سے منسلک ہیں۔ یہ ادارہ تنازعے کے شکار علاقوں میں صحافیوں کو تربیت فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ تنظیم بہت سے علاقوں میں ایف ایم ریڈیو کے ذریعے بھی لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں انٹرنیٹ اور اسمارٹ فونز کی سہولت مہیا نہیں ہے۔

ہوخلائشٹر نے مزید بتایا کہ ان ٹرانسمیٹرز کو خفیہ طور پر نو مقامات پر تربیتی طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور ان میں سے دو اسلامک اسٹیٹ کے قبضے میں ہیں۔ ان کے بقول اگر سورج کی روشنی کے ذریعے توانائی حاصل کی جائے تو اس سے کافی دیر تک پروگرام نشر کیے جا سکتے ہیں۔ وہ مزید بتاتے ہیں،’’ اب اس پوکٹ ایم ایف کے تیسرے ورژن پر کام جاری ہے اور امید ہے کہ اسے اگلے برس کے وسط تک تیار کر لیا جائے گا۔‘‘ ان کے بقول یہ نیا ورژن پہلے والوں سے زیادہ طاقت ور ہو گا اور اس کا سراغ لگانا بھی آسان نہیں ہو گا۔