1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

با ب مورلے یادگاری ریگے فیسٹول اختتام پذیر

12 مئی 2010

مغربی و افریقی موسیقی میں ریگے انداز گائیکی کو عروج دینے والے با ب مورلے کی انتیسویں برسی کے سلسلے میں بین الاقوامی ریگے فیسٹول منگل کو آئیوری کوسٹ کے شہر عابد جان میں ختم ہوگیا ہے۔

https://p.dw.com/p/NKoz
باب مورلےتصویر: AP

 بحیرہ کیربیئن کے ملک جمیکا سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت کے نغمہ نگار اور مغنی و موسیقار باب  مورلے نے راستافیرئین تحریک میں شامل ہو کر اس کو براعظم افریقہ کے علاوہ عالمی منظرنامے پر مشہور کرنے میں ناقابل فراموش کاوشیں کی تھیں۔ بعد میں باب مورلے اور راستافیرئین  ہر جگہ ساتھ ساتھ دکھائی دیتے ہیں۔ وہ چودہ سال  کی عمر میں تحریک سے اپنے گورو جو ہگز کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔ قدرت نے موسیقی کی خداد صلاحیتیں باب مورلے کو عطا کی تھیں۔

Haile Selassie
ایتھوپیا کے سابق بادشاہ ہیل سلاسی اوّلتصویر: AP

آئیوری کوسٹ کے بندر گاہی شہر عابد جان میں واقع راستافیرئین کالونی کو پہلی مرتبہ دنیا بھر کے سیاحوں کے لئے بین الاقوامی ریگے فیسٹول کے موقع پر کھولا گیا۔  اس موقع پر بستی کی دیواریں رنگا رنگ تصاویر سے سجائی گئیں۔ ان پر ہیل سلاسی سے لے کر با ب مورلے اور دوسرے اہم افریقی دانشوروں اور شخصیات کی تصاویر پینٹ کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ راستافیرئن جھنڈے اور اس سے جڑی مقامی اور بیرونی اشیاء کو بھی دیواروں پر بنائی گئی بڑی بڑی پینٹگز(Murals) میں سمویا گیا ۔ اس فیسٹول سے قبل جمیکا کے قدیمی انداز میں بسائی جانے والی راستافیرئین مسلک کے سینکڑوں افراد کی یہ بستی مقامی آبادی کے لئے بھی ممنوعہ علاقہ تصور ہوتی تھی۔ باب مورلے کے نغمات اور موسیقی کے جادو نے پابند بستی کی دیواروں کو مسمار کردیا۔ مورلے کے جمالیاتی فن کی وجہ سے اس ممنوعہ علاقے کو ایک بین الاقوامی فیسٹول کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا۔

Bob Marley Flash-Galerie
باب مورلےتصویر: AP

گیارہ مئی کو ختم ہونے والے ریگے فیسٹول، باب مورلے کی برسی کے سلسلے میں منعقد کیا گیا۔ اس میں آئیوری کوسٹ کے علاوہ کئی افریقی، لاطینی امریکی اور یورپی ملکوں سے بھی ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ فیسٹول میں شریک راستافیرئین تحریک سے وابستہ افراد نے اپنی جماعت کے جھنڈوں کے علاوہ دوسری رنگ برنگی جھنڈیاں بھی اٹھائے، شور مچاتے یہ خوش باش لوگ باب مورلے کے گیتوں کو گنگناتے ہوئے ٹولیاں کی صورت میں عابد جان کی راستافیرئین کالونی کے اندر جا بجا بکھرے ہوئے تھے۔

بظاہر ریگے کی شروعات سن 1960 کی دہائی میں بحیرہ کیربیئن کے ایک جزیرے جمیکا میں ہوئی تھی لیکن بہت سے افریقی ملکوں میں اب ریگےانداز گائیکی دلوں کی دھڑکن کے طور پر رچ بس گئی ہے۔ ان ہی ملکوں میں ایک آئیوری کوسٹ ہے۔ باب مورلے اور موسیقی کا انداز ریگے ہر افریقی ملک میں اب مقبول ہو چکا ہے۔ برطانیہ میں ایک عجائب گھر بھی مورلے کی یاد میں قائم ہے۔

باب مورلے سن 1945 میں پیدا ہوئے اور گیارہ مئی سن 1981 میں انتقال کر گئے۔ وہ شاعری اور گائیکی کے ساتھ ساتھ انتہائی با کمال گٹار نواز بھی تصور کئے جاتے تھے۔ مورلے ’دی ویلرز‘(The Wailers) نامی بینڈ کے دس سال تک لیڈ گلوکاربھی رہے۔ اُن کے انتقال کے تین سال بعد اُن کا ریلیز ہونے والا البم ’لیجنڈ‘ انتہائی مقبول مانا گیا۔ اس البم کی بیس ملین کاپیاں دنیا بھر میں فروخت ہوئیں۔

افریقی ملکوں میں مسیحیت کے اندر ایک نئے مسلک کی شروعات سن انیس سو تیس میں ہوئی تھی اور یہ راستافیرئین کہلایا جانے لگا۔ اس مسلک کے لوگ ایتھوپیا کے سابق بادشاہ ہیل سلاسی اوّل کی پیروی کرتے ہیں اور ان کو وہ مسیح کی دوسری آمد قرار دیتے ہیں۔ بعض مؤرخین قدیمی انجیل مقدس اور کل افریقی تحریک(Pan Africanism) کے امتزاج کو بھی راستافیرئین تحریک کی بنیاد قرار دیتے ہیں۔ مختلف افریقی ملکوں میں اس تحریک کے لوگ آباد ہیں۔

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  ندیم گِل