1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحران کے باوجود ریاستی قرضوں میں کمی، اوباما کا وعدہ

مقبول ملک24 فروری 2009

امریکی صدر اوباما نے قریب 790 بلین ڈالر مالیت کے تاریخی حد تک بڑے معاشی استحکامی پروگرام کی منظوری کے بعد امریکی بجٹ میں 1.3 ٹریلین ڈالر کے موجودہ خسارے کو اپنے دور صدارت کے اختتام تک نصف کردینے کا اعلان بھی کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/H0Pl
امریکی صدر اوباما نے قریب 790 بلین ڈالر مالیت کےمعاشی استحکامی پروگرام کی منظوری دی ہےتصویر: AP Graphics

نئے امریکی صدر نے بھی وہی وعدہ کیا ہے جو ان سے پہلے بھی کئی صدور نے کیا تو تھا مگر جسے پورا کرسکنا ہر کسی کو نصیب نہیں ہوا تھا۔ یہ وعدہ کہ وہ ریاستی قرضوں میں واضح کمی کریں گے۔

اس بارے میں وائٹ ہاؤس میں بجٹ سمٹ کہلانے والے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے باراک اوباما نے کہا: "بش انتظامیہ نے اپنے پیچھے 1.3 ٹریلین ڈالرکا خسارہ چھوڑا ہے جو امریکہ کی مالیاتی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ہے۔ اس خسارے کی مالیت اتنی زیادہ ہے کہ اگر عالمی منڈیوں میں تیل کی موجودہ قیمتوں کو مد نظر رکھا جائے تو ان رقوم سے اگلے پانچ برسوں کے لئے ہرامریکی شہری کے استعمال میں آنے والے پٹرول کی قیمت ادا کی جاسکتی ہے۔ امریکی ریاست نے اپنے ذمے واجب الادا قرضوں پر صرف سود کی مد میں 2008 کے دوران 250 بلین ڈالر اداکئے۔"

Obama unterzeichnet Konjunkturpaket
امریکی صدر باراک اوباما مالیاتی پیکیج پر دستخط کرتے ہوئے اس موقع پر نائب صدر جوبائیڈن بھی موجود ہیں

سال رواں کے دوران سود بھی دوگنا

سرکاری قرضوں پر ادا کئے جانے والے سالانہ سود کی یہ واقعی غیرمعمولی حد تک زیادہ مالیت ہے اور تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ سال رواں کے دوران سود کے طورپرادا کی جانے والی رقوم کی یہی مالیت ممکنہ طور پر کم ازکم دو گنا ہو جائے گی۔

اس طرح اوباما حکومت کو اپنے اقتدار کے پہلے ہی برس کم ازکم 1.6 ٹریلین ڈالر کے خسارے کا سامنا ہوگا کیونکہ انہیں شدید نوعیت کے مالیاتی بحران کے باعث ملکی بینکوں، کار انڈسٹری اور اپنی رہائشی املاک سے محروم ہوجانے کے خطرے سے دوچار عام شہریوں کو وہ بے تحاشا رقوم بھی فراہم کرنا ہیں جو دراصل حکومت کے پاس موجود ہی نہیں ہیں۔

اسی لئے باراک اوباما جانتے ہیں کہ ان کی حکومت نے جو وسیع تر معاشی استحکامی پروگرام منظور کیا ہے اس کی وجہ سے کم ازکم عبوری طور پر یہی مالیاتی بحران اور بھی شدید ہو جائے گا۔ "ہم نے جو استحکامی پروگرام منظور کیا ہے اس کے باعث ریاستی قرضوں کی صورت حال اور بھی شدید ہو جائے گی، کم ازکم مختصر مدت کے لئے۔ میری خواہش ہے کہ موجودہ صدارتی عہدے کی مدت کے اختتام تک ریاستی قرضوں کی یہ مالیت 50 فیصد کمی کے بعد قریب 650 بلین ڈالر ہو جائے کیونکہ ہمارے پاس اس مسئلے کو حل کرنے کو کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ یہ کام بہت آسان نہیں ہوگا۔"

صحت کے شعبے میں بچت

US-Präsident Obamas Finanzgipfel im Weißen Haus
امریکی صدر وائٹ ہاؤس میں معیشت سے متعلق ایک کانفرنس سے خطاب کے بعد سوالات کے جوابات دیتے ہوئےتصویر: AP

ہہت سے امریکی اقتصادی ماہرین بھی یہی کہتے ہیں کہ انتہائی پریشان کن حد تک زیادہ ریاستی قرضوں سے متعلق مسئلے کا کوئی اور حل ہو بھی نہیں سکتا اور پھر کوئی بھی ذمے دار امریکی حکومت ایسا نہیں کرے گی کہ آج کے امریکی بچوں کا مستقبل ان قرضوں کے پہاڑ کے نیچے دفن کردیا جائے۔

لیکن اوباما انتظامیہ اتنے مالی وسائل کہاں سے لائے گی؟ باراک اوباما کے مالیاتی مشیر اور بجٹ ڈائریکٹر پیٹر اَورزیگ کہتے ہیں۔ "ہمارے مالیاتی مستقبل کا انحصار صحت عامہ کے شعبے پر ہوگا۔ ہمیں صحت کے شعبے میں اخراجات کو کنٹرول کرنا ہوگا اور ہم یہ کام اسی سال کرنا چاہتے ہیں۔"

پیٹر اَورزیگ کا یہ موقف اس لئے بھی درست ہے کہ امریکہ میں صحت عامہ کا شعبہ دنیا بھر میں صحت کے مہنگے ترین اور سب سے غیر موثر شعبوں میں شمار ہوتا ہے۔