1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحرین میں اپوزیشن کارکنوں کو عمر قید کی سزائیں

22 جون 2011

خلیجی ریاست بحرین کی ایک عدالت نے آج بدھ کو اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے آٹھ سرکردہ کارکنوں کو اس ریاست کے سنی حکمرانوں کو اقتدار سے ہٹانے کی سازش کے الزام میں عمر قید کی سزائیں سنا دیں۔

https://p.dw.com/p/11hr3
بحرین میں حکمرانوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے ابھی تک جاریتصویر: picture alliance/dpa

متحدہ عرب امارات میں دبئی سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق بحرین میں گزشتہ ہفتوں اور مہینوں کے دوران جو خونریز عوامی مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے، ان کے نتیجے میں بحرین کے امیر نے ملک میں قومی سطح کی ایک مفاہمتی مکالمت کا اعلان کر دیا تھا۔

لیکن اب جبکہ بحرین کے امیر کے تجویز کردہ قومی مصالحتی مذاکرات کے آغاز میں صرف ایک ہفتہ رہ گیا ہے، ملک میں شیعہ عقیدے کی حامل اکثریتی آبادی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن کارکنوں کو عمر قید کی سزائیں سنا دی گئی ہیں۔ بحرین کی سرکاری خبر ایجنسی بی این اے کے مطابق مناما میں قومی سلامتی کی عدالت نے جن ملزمان کو سزائیں سنائی ہیں، ان میں 13 ایسے اپوزیشن کارکن بھی شامل ہیں، جنہیں دو سال سے لے کر 15 سال تک کی سزائے قید کا حکم سنایا گیا ہے۔

Prinz von Bahrain Salman bin Hamad al Jalifa Flash-Galerie
بحرین کے امیر شیخ حمادتصویر: picture-alliance/DPPI

بحرین میں شیعہ اکثریتی آبادی کی قومی سطح کی سب سے بڑی تنظیم الوفاق نے اس عدالتی فیصلے اور اس کے تحت سنائی گئی سزاؤں کی مذمت کی ہے۔ الوفاق کے مرکزی رہنماؤں نے کہا کہ یہ سزائیں بحرین کے امیر شیخ حماد کی طرف سے ان مفاہمتی مذاکرات کی دعوت کی نفی کرتی ہیں، جو اب تک کے پروگرام کے مطابق یکم جولائی سے شروع ہونا ہیں۔

الوفاق کے مزکری رہنما خلیل مرزوق نے آج مناما میں ایک پریس کانفرنس میں جو کچھ کہا، اس کے اقتباسات انٹرنیٹ پر ان کے فیس بک پیج پر بھی جاری کر دیے گئے۔ خلیل مرزوق نے سوال کیا کہ اس وقت بحرین میں جو ماحول ہے، آیا اس ماحول میں وہاں قومی سطح کی مصالحتی بات چیت ممکن ہے؟

انہوں نے کہا کہ جن سیاسی شخصیات کو سزائیں سنائی گئی ہیں، ان میں ایسی شخصیات بھی شامل ہیں، جنہیں مذاکرات کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ان شخصیات کے بغیر کوئی بھی مذاکراتی کوشش کیسے کامیاب ہو سکتی ہے۔ جن آٹھ شیعہ شخصیات کو آج سزائیں سنائی گئیں، ان میں اپوزیشن کی شیعہ تحریک حق موومنٹ کے سربراہ حسن مشائما بھی شامل ہیں اور شیعہ کارکنوں ہی کی ایک اور تنظیم وفا اسلامک موومنٹ کے سربراہ عبدالوہاب حسین بھی۔ سزا یافتہ افراد میں سے ایک عبدالہادی الخواجہ ڈنمارک کے شہری ہیں۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں