1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحرین میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی

16 مارچ 2011

بحرین میں حکومت مخالف مظاہروں کے تناظر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے خلاف مزید مستعدی سے کارروائیاں کی جائیں گی۔ وہاں جھڑپوں میں تین ہلاکتوں کی اطلاع بھی ہے۔

https://p.dw.com/p/10Zfd
تصویر: AP

بحرین کی وزارت دفاع نے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ دارالحکومت مناما کے پرل اسکوائر پر گزشتہ کچھ ہفتوں سے جمع مظاہرین کے خلاف تیز تر کارروائیاں کی جائیں گی۔ یہ بھی بتایا گیا کہ فورسز کو کرفیو کے نفاذ، ہجوم کو منتشر کرنے اور علاقے خالی کرانے کا اختیار حاصل ہے۔

ایمرجنسی حالت تین ماہ تک نافذ رہے گی۔ اس تناظر میں اختیارات سکیورٹی فورسز کو سونپ دیے گئے ہیں، جن میں اکثریت سنی ایلیٹ کی ہے۔

دوسری جانب خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہسپتال ذرائع نے بتایا ہے کہ جھڑپوں میں تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان میں سے دو افراد شیعہ اکثریتی علاقے ستارہ میں ہلاک ہوئے، جن میں ایک بحرین کا شہری ہے جبکہ دوسرا بنگلہ دیشی ہے۔ مختلف مقامات پر ہونے والی جھڑپوں میں دو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

بحرین کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق جھڑپوں کے دوران ایک پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوا ہے۔ ٹی وی رپورٹ میں سعودی فوجی کی ہلاکت کی تردید کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ بحرین میں حالات پر قابو پانے میں مدد دینے کے لئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے سکیورٹی فورسز بھیج رکھی ہیں۔

NO FLASH Saudische Truppen Bahrain
سعودی عرب نے اپنے فوجی بحرین بھیجے ہیںتصویر: picture alliance / dpa

بحرین کو 1990ء کی دہائی کے بعد کے بدترین بحران کا سامنا ہے۔ وہاں گزشتہ ماہ سے مظاہرین سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں، جنہیں مصر اور تیونس میں حکومت مخالف مظاہروں سے تحریک ملی۔

تاہم ان ممالک کی طرح وہاں سنی آبادی حکومت کے خلاف کھڑی نہیں ہوئی بلکہ آبادی کے درمیان فرقہ واریت کی لکیر کھنچی ہوئی ہے، جس سے خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔

اُدھر امریکی حکام نے کہا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ کو بحرین میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت پر تشویش ہے۔ خیال رہے کہ امریکہ سعودی عرب اور بحرین، دونوں ممالک کا اتحادی ہے جبکہ امریکی بحریہ کا ففتھ فلیٹ بحرین کے سمندر میں ہے۔

قاہرہ میں دیے گئے ایک بیان میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ انہوں نے تنازعے کو بات چیت کے ذریعے حل کروانے کے لیے اپنے سعودی ہم منصب سے کوششیں تیز کرنے کے لیے کہا ہے۔ امریکہ نے سعودی عرب سے یہ بھی کہا ہے کہ عسکری حل بحرین میں حالات پر قابو پانے کے لیے مناسب نہیں ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں