1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحری قزاقوں کے خلاف یورپی یونین کا میرین مشن روانہ

9 دسمبر 2008

مشرقی افریقہ اور خاص طور پر صومالیہ کے ساحلی علاقوں کے قریب بحری قزاقوں کے حملے اب روز مرہ کا معمول بن چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/GBhk
جرمن وزیر خارجہ شٹائن مائر نے نیٹو کانفرنس کے موقع پر کہا:’’ گذشتہ کچھ دنوں کے واقعات نے ثابت کر دکھایا ہے کہ اس علاقے میں نیٹو کے جہازوں کی موجودگی نے کئی جہازوں کو اغوا ہونے سے بچا لیا‘‘۔تصویر: AP

بادبانی کشتیاں ہوں یا مسافربردار جہاز، کنٹینر شپ ہو یا آئیل ٹینکر جو بھی وہاں سے گزر رہا ہو، اسے اغوا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اب تک کا سب سے سنسنی خیز واقعہ تھا سپرآئیل ٹینکر سائرس سٹار کا اغوا۔ بعض جہازراں کمپنیوں نے اسی ڈر سے نہر سویز کا راستہ چھوڑ کر کیپ ٹاؤن کے راستے سفر شروع کر دیا ہے حالانکہ اس میں وقت بھی زیادہ لگتا ہے اور ایندھن بھی۔ چند روز قبل برسلز میں نیٹو کی وزرائے خارجہ کانفرنس میں تنظیم کے جنرل سیکریٹری Jaap de Hoop Scheffer نے کہا تھا۔

ً بحری قذاقی سنگین شکل اختیار کرتی جا رہی ہے اور یہ بین الاقوامی جہازرانی کے لئے نہ صرف خلیج عدن ، بلکہ پوری دنیا میں۔ ایک بہت بڑا مسلئہ بنتی جا رہی ہے۔ خلیج عدن سے ہر سال 20,000 ہزار جہاز گزرتے ہیں۔ اور یہاں صرف اسی سال بحری قذاقوں کے حملوں میں 300 فی صد اضافہ ہوا ً۔

نیٹو کے کئی جنگی جہاز وہاں گشت کر رہے ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ شٹائن مائر نے نیٹو۔ کانفرنس کے موقع پر کہا۔

ً گذشتہ کچھ دنوں کے واقعات نے ثابت کر دکھایا ہے کہ اس علاقے میں نیٹو کے جہازوں کی موجودگی نے کئی جہازوں کو اغوا ہونے سے بچا لیا ً۔

نیٹو کے جہاز خاص طور پر عالمی خوراک پروگرام کے جہازوں کو تحفظ مہیا کرتے ہیں جو امدادی سامان لے کر صومالیہ جا رہے ہوتے ہیں۔ اب یورپی یونین اپنا میرین۔مشن شروع کر رہی ے جو نیٹو کے مشن کی جگہ لے گا۔ یورپی یونین کے چیف سفارت کار سولانا نے کہا۔

ً یہ ایک ٹھوس آپریشن ہو گا۔ جس کا مقصد قذاقوں کو دہشت زدہ کرنا، اغوا کی کاروائیوں کو روکنا، جہازوں کو تحفظ مہیا کرنا اور خاص طور پراقوام متحدہ کے امدادی سامان لے جانے والے جہازوں کی حفاظت کرنا ہےً ۔

یورپی یونین اور نیٹو کو علم ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے یہ مسلئہ عالمی طور پر حل نہیں ہو جاتا۔ نیٹو کے رکن ملکو ں کا خیال ہے کہ بعد ازاں تنظیم کو طویل المیعاد بنیادوں پر ایک نیا انسداد قذاقی مشن شروع کرنا ہو گا۔ بعض بنیادی باتوں کی وضاحت ابھی ضروری ہے۔ مثلا ًعالمی سلامتی کونسل کو یہ واضح کرنا ہو گا کہ اگر بحری قذاقوں کو گرفتار کر لیا جائے، تو ان پر کہاں اور کس طرح کا مقدمہ چلانا ہو گا۔