’تارکین وطن کو پکڑ کر افریقہ واپس بھیجا جائے‘
29 دسمبر 2016باویریا کے سیاست دانوں کی رائے ہے کہ ایسے تارکین وطن جن کے پاس شناختی دستاویزات نہ ہوں، انہیں یورپ میں داخل ہونے کی اجازت دینے کی بجائے ٹرانزٹ مراکز میں بھیجا جانا چاہیے۔
یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب جرمنی میں سلامتی اور مہاجرین سے متعلق بحث شدید ہو گئی ہے۔ جرمنی میں اگلے برس وفاقی انتخابات کا انعقاد ہونا ہے اور ان میں یہی دو معاملات سب سے زیادہ اہمیت کے حامل سمجھے جا رہے ہیں۔ چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین (CDU) کی باویریا صوبے میں سسٹر پارٹی کرسچیئن سوشل یونین (CSU) سے وابستہ قدامت پسند قانون سازوں کا خیال ہے کہ صرف اسی طریقے سے یورپ اورجرمنی کو درپیش مہاجرین کے بحران کا حل ممکن ہے۔ اس حوالے سے تیار کیا گیا مسودہ اگلے ہفتے منظرعام پر آنے کی توقع ہے۔
اگلے ہفتے سی ایس یو پارٹی کنوینشن کا انعقاد کر رہی ہے۔ جرمن اخبار ’رائنشے پوسٹ‘ کے مطابق اس کنوینشن میں ممکنہ طور پر یہ مطالبہ کیا جا سکتا ہے کہ بحیرہء روم سے یورپ میں داخل ہونے والے ہزاروں مہاجرین کو دوبارہ شمالی افریقہ لوٹا دیا جائے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی ایس یو کا علاقائی بلاک مطالبہ کر سکتا ہے کہ وہ بحیرہء روم میں بچائے جانے والے مہاجرین کو یورپ لانے کی موجودہ پالیسی تبدیل کی جائے۔
بحیرہء روم میں ریسکیو کیے جانے والے افراد کو دوبارہ شمالی افریقہ بھیجنے سے متعلق یہ مطالبہ نیا نہیں، کیوں کہ اس سے قبل نومبر کے آغاز میں وفاقی وزیرداخلہ تھوماس ڈے میزیئر بھی یہی تجویز دے چکے ہیں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات سے شمالی افریقہ سے یورپ کا خطرناک سفر اختیار کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو گی، کیوں کہ انہیں معلوم ہو گا کہ انہیں یورپ میں رہائش کی اجازت نہیں ملے گی۔