1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انسانوں کے اسمگلروں کی گرفتاری کے لیے آپریشن شروع

7 اکتوبر 2015

یورپی ممالک نے بحیرہ روم میں فعال انسانوں کے اسمگلروں کی گرفتاری کے لیے عسکری آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ سینکڑوں انسانوں کی ہلاکت کا باعث بننے والے ان اسمگلروں کو ’سمندری مافیا‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Gjry
BdT Deutschland Tenderboot Werra
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Rehder

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ بحیرہ روم میں گشت کرنے والے یورپی جنگی بحری جہازوں نے بدھ کے دن سے انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ اس آپریشن کے تحت اب یورپی ممالک کی بحریہ بین الاقوامی پانیوں میں ان ’بے رحم اسمگلرز‘ کو گرفتار کر سکے گی۔

یورپی ممالک کے چھ جنگی بحری جہاز لیبیا کے سمندری حدود سے کچھ دور بین الاقوامی سمندری علاقے میں پہلے سے ہی فعال تھے، جو نگرانی اور ریسکیو کے کاموں میں مصروف تھے۔ تاہم اب یہ اپنی کارروائی کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے اسمگلروں کو گرفتار بھی کر سکیں گے۔

یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیدریکا موگرینی نے گزشتہ ماہ ہی اعلان کیا تھا کہ شمالی افریقی ممالک بالخصوص لیبیا سے یورپ کے درمیان پانیوں میں فعال انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

پہلے مرحلے میں یورپی بحریہ نے ایسے اسمگلرز کے نیٹ ورک کا پتہ چلایا اور دیگر اہم معلومات حاصل کیں۔ اب دوسرے مرحلے میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ان اسمگلرز کے خلاف عملی کارروائی کی جائے گی۔ موگرینی کے مطابق اب یہ آپریشن دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ انسانوں کے اسمگلرز لوگوں کو غیر قانونی طور پر لیبیا سے اٹلی پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ لوگوں سے بھاری معاوضے وصول کرتے ہیں جبکہ احتیاطی تدابیر بھی اختیار نہیں کرتے۔ ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والے کشتیوں کے ذریعے بھی لوگوں کو یورپ پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے اور یوں مختلف حادثات بھی رونما ہوتے رہتے ہیں، جن سے لوگ بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک بھی ہو جاتے ہیں۔

Mittelmeer EU-Militäreinsatz gegen Schleuser Fregatte Schleswig-Holstein»
اس مشن کے لیے ماہر افراد کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/S. Stache

انسانوں کے اسمگلروں کی گرفتاری کے لیے شروع کیے گئے اس آپریشن میں ایک اطالوی ایئر کرافٹ کیریئر کے علاوہ فرانسیسی اور برطانوی بحری جہاز بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی دو جرمن بحری جہاز بھی اس کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں۔

Werra نامی جرمن بحری جہاز کے کپتان اسٹیفن کلاٹ نے اے ایف پی کو بتایا، ’’اس مشن کے لیے ماہر افراد کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’یورپی یونین نے ستمبر میں اجازت دی تھی کہ بین الاقوامی سمندر میں اسمگلروں کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جا سکتی ہے۔ تاہم یہ جہاز لیبیا کے سمندری علاقے میں داخل نہیں ہو سکتے تھے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید