1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’برسلز دہشت گردانہ حملوں کے سبب مہاجرين کو پناہ نہيں ديں گے‘

عاصم سليم24 مارچ 2016

پولينڈ کی وزير اعظم نے کہا ہے کہ بائيس مارچ کے روز برسلز ميں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے تناظر ميں اب ان کی حکومت يورپی يونين کی طے شدہ اسکيم کے تحت مہاجرين کو پناہ فراہم نہيں کر سکتی۔

https://p.dw.com/p/1IIcU
Idomeni Flussüberquerung Flüchtlinge Mazedonien
تصویر: DW/D.Tosidis

وزير اعظم بےآٹا شڈوو نے کہا، ’’جو کچھ برسلز ميں ہوا، اس کے بعد ہمارے ليے يہ کہنا ممکن نہيں کہ ہم مہاجرين کو پناہ دے سکتے ہيں۔‘‘ انہوں نے يہ بات بدھ کو ايک نجی ٹيلی وژن چينل Superstacja پر بات چيت کرتے ہوئے کہی۔ يہ امر اہم ہے کہ بيلجيم کے دارالحکومت ميں رواں ہفتے ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد پولينڈ يہ قدم اٹھانے والا يورپی يونين کا پہلا رکن ملک ہے۔ برسلز ميں دو روز قبل ہوائی اڈے اور پھر ايک ميٹرو اسٹيشن پر بم دھماکوں کے نتيجے ميں کم از کم اکتيس افراد ہلاک اور ڈھائی سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

پولش وزير اعظم بےآٹا شڈوو کی قدامت پسند اور يورو مخالف ’لا اينڈ جسٹس‘ (PiS) پارٹی قبل ازيں سات ہزار مہاجرين کو پناہ دينے کے ليے تيار تھی۔ تاہم حاليہ پيش رفت کے بعد پولينڈ کے موقف ميں تبديلی آئی ہے۔ مشرق وسطٰی، شمالی افريقہ اور ايشيا کے شورش زدہ ملکوں سے پچھلے سال ايک ملين سے زائد مہاجرين نے سياسی پناہ کے ليے يورپ کی جانب رخ کيا تھا۔

پولينڈ کی وزير اعظم بےآٹا شڈوو
پولينڈ کی وزير اعظم بےآٹا شڈووتصویر: picture-alliance/dpa/v. Jutrczenka

پولش وزير اعظم کا کہنا ہے، ’’ہميں سب سے پہلے اپنے عوام کی حفاظت کو يقينی بنانا ہے۔‘‘ بات چيت کے دوران انہوں نے يورپ پر زور ديا کہ صرف اپنی زندگياں بہتر بنانے کے مقصد سے يورپ پہنچنے والے ہزاروں مہاجرين کو يہاں پناہ نہ دی جائے۔ وزير اعظم کے بقول مہاجرين کی صفوں ميں دہشت گرد بھی شامل ہيں۔

گزشتہ برس ستمبر ميں يورپی يونين کی ايک متنازعہ ڈيل کے تحت تقريباً ايک لاکھ بيس ہزار مہاجرين کو مختلف يورپی ممالک منتقل کيا جانا تھا۔ اس سلسلے ميں پناہ گزينوں کا پہلا گروپ اپريل کے شروع ميں پولينڈ پہنچنے والا تھا۔ بےآٹا شڈوو نے پناہ گزينوں کو پولينڈ ميں جگہ نہ دينے کے فيصلے کا دفاع کيا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہمارا طريقہ کا کافی محتاط ہے، جس سبب ہميں يورپی يونين ميں کافی تنقيد کا سامنا رہتا ہے۔‘‘ اس موقع پر پولينڈ کی خاتون وزير اعظم نے اٹھائيس رکنی يورپی بلاک پر تنقيد بھی کی کہ بلاک نے کافی جلد بازی ميں مہاجرين کو پناہ دينے کا فيصلہ کر ليا تھا۔ ان کا کہنا تھا، ’’يہ بے فکری ان مسائل کی جڑ ہے، جن کا آج ہميں سامنا ہے۔‘‘ شڈوو نے مزيد کہا کہ برسلز اور اس سے قبل پيرس ميں حملوں سے يورپی يونين کچھ سيکھ نہيں رہی ہے۔