1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی لڑاکا طیاروں نے شام میں بھی بمباری شروع کر دی

عاطف توقیر3 دسمبر 2015

پارلیمانی منظوری کے بعد برطانوی لڑاکا طیاروں نے دہشت گرد گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے شام میں موجود ٹھکانوں پر بمباری کا آغاز کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HGBK
Zypern RAF Tornado GR4 Luftschläge gegen IS in Irak 26.09.2014
تصویر: Reuters/Cpl Neil Bryden/Ministry of Defence

پارلیمان سے منظوری ملنے کے چند ہی گھنٹے بعد برطانوی جنگی طیاروں نے شام میں شدت پسند گروپ داعش یا اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں کو ہدف بنانا شروع کر دیا۔ برطانوی وزارت دفاع کے مطابق قبرص میں واقع ایک برطانوی فوجی اڈے سے رائل ایئرفورس کے چار ٹورناڈو طیاروں نے گائیڈڈ میزائلوں کے ساتھ شام کے لیے اپنے پہلے مشن کا آغاز کیا۔

وزارتی بیان کے مطابق، ’’شام میں اس پہلے عسکری آپریشن میں طیاروں نے اہداف کو نشانہ بنایا۔‘‘

England Ministerpräsident David Cameron
کیمرون نے اسلامک اسٹیٹ کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف شام میں کارروائیوں کی اجازت طلب کی تھیتصویر: Getty Images/C. Court

اب تک شام میں اس گروہ کے خلاف کارروائیاں کرنے والے ممالک میں خطے کے چند ممالک کے علاوہ امریکا، فرانس اور روس شامل تھے۔ امریکی قیادت میں بننے والے بین الاقوامی اتحاد میں برطانیہ گزشتہ برس سے شامل ہے، تاہم اب تک اس دہشت گرد گروہ کے خلاف اس کی کارروائیاں صرف عراق تک ہی محدود تھیں۔

ایک برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مشرقی شام میں یہ حملے اسلامک اسٹیٹ کے زیرقبضہ ایک آئل فیلڈ پر کیے گئے۔

یہ بات اہم ہے کہ طویل اور شدید بحث کے بعد گزشتہ روز برطانوی پارلیمان نے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے پیش کردہ اس تجویز کی منظوری دی، جس میں شام میں بھی اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائیوں کی اجازت طلب کی گئی تھی۔ اس سلسلے میں دس گھنٹے تک شدید بحث کے بعد ہونے والی ووٹنگ میں 397 ووٹ شام میں کارروائیوں کے آغاز کے حق میں جب کہ 223 ووٹ مخالفت میں پڑے۔

اس سے قبل بھی کیمرون حکومت نے شام میں فضائی کارروائیوں کے لیے پارلیمان سے اجازت طلب کی تھی، تاہم تب پارلیمان نے اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔

پیرس میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے برطانوی حکومت اور پارلیمان سے استدعا کی تھی کہ وہ اس شدت پسند گروپ کے خلاف کارروائیوں میں شریک ہو۔

یہ بات اہم ہے کہ روس بھی شام میں فضائی کارروائیوں میں شریک ہے، تاہم وہ بین الاقوامی اتحاد کا حصہ نہیں ہے۔ مغربی ممالک الزام عائد کرتے ہیں کہ روسی طیارے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائیوں سے زیادہ اعتدال پسند شامی باغیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔