1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ: مسلمانوں اور یہودیوں کے خلاف جرائم میں اضافہ

کشور مصطفیٰ7 ستمبر 2015

لندن میں اسلاموفوبیا اور صیہونیت کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں گزشتہ برس اضافہ ہوا ہے۔ اس بارے میں پیر کو منظر عام پر آنے والے اعداد و شمار کو دنیا بھر میں رونما ہونے والے واقعات کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GSPb
تصویر: Getty Images/D. Kitwood

پولیس نے گزشتہ برس جولائی سے اب تک یعنی 12 ماہ کے دوران اسلامو فوبیا کی وجہ سے ہونے والے 816 حملے ریکارڈ کیے ہیں۔ سرکری ذرائع کے مطابق یہ شرح اس سے پہلے سن 2013 کے مقابلے میں قریب 70 فیصد زیادہ بنتی ہے اور اِسی برس کے 12 ماہ کے اندر ایسی 478 وارداتوں کا اندراج کیا گیا تھا۔

لندن حکومت کے سرکاری اعداد و شمار سے پتا چلا ہے کہ پچھلے سال صیہونیت دشمنی پر مبنی جرائم کے 499 واقعات پیش آئے جو سن 2013 کے مقابلے میں 93 فیصد زیادہ تھے۔

لندن کی میٹرپولیٹن پولیس کے بقول،’’ دنیا بھر میں رونما ہونے والے واقعات بھی ان جرائم میں اضافے کی وجہ ہو سکتے ہیں جبکہ اس قسم کے جرائم کے واقعات خاص طور سے اُن مقدس دنوں میں رونما ہوئے جب مسلمان اور یہودی برادری زیادہ فعال نظر آ رہی تھی‘‘۔

BdT Polizist bei Besuch Geert Wilders in London
لندن میں پولیس کا خصوصی دستہ تعیناتتصویر: AP

اسکارٹ لینڈ یارڈ کے مطابق اسلاموفوبیا اور صیہونیت دشمن جذبات سے عبارت حملوں اور وارداتوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ان کا شکار ہونے والے افراد اب زیادہ رپورٹ درج کرواتے ہیں اوران جرائم میں ملوث افراد کی شناخت کے عمل میں پولیس پہلے سے کہیں زیادہ مستعد ہو گئی ہے۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ایک ترجمان کے بقول،’’ حالیہ دنوں میں دنیا میں ہونے والے واقعات کے تناظر میں ہمیں اس کا اندازہ ہوا ہے کہ لندن میں عوام خاصے پریشان ہیں‘‘۔

برطانوی پولیس نے کہا ہے کہ مقامی علاقوں اور محلوں میں پولیس ٹیمیں اہم ترین مقامات اور اہداف پر بروقت پہنچ کر ممکنہ وارداتوں کو ناممکن بنانے میں کامیاب ہورہی ہیں۔ خاص طور سے اسکولوں کے اوقات، تعطیلات اورعبادتوں کے اوقات میں عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی ممکنہ کوششیں کی جاتی ہیں۔

اسلاموفوبیا پر نظر رکھنے والی ایک مسلم آرگنائزیشن Tell Mama سے تعلق رکھنے والے فیاض مُغل کا کہنا ہے کہ اس طرح کے حملوں یا جرائم کے شکار ہونے والے افراد میں 60 فیصد حجاب پہننے والی خواتین شامل ہیں۔

Proteste gegen Geert Wilders in London
لندن میں گیئرٹ ولڈرز کے خلاف مظاہرہتصویر: AP

میٹروپولیٹن پولیس کمانڈر ماک چشتی نے لندن کے رہائشیوں کو یقین دلایا ہے کہ نفرت کی بنیاد پر کیے جانے والے جرائم کے بارے میں درج کروائی جانے والی ہر رپورٹ کو نہا یت سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ اُن کے بقول،’’ ہمارے پاس 900 سے زائد ماہر پولیس افسر لندن بھر میں تحفظ کے عمل کی نگرانی کر رہے ہیں جنہوں نے خود کو نفرت کی بنیاد پر ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لیے وقف کر رکھا ہے‘‘۔

برطانیہ میں یہ سرکاری اعداد و شمار دراصل یہودیوں کی سکیورٹی چیریٹی ’’ کمیونٹی سروس ٹرسٹ‘‘ کی طرف سے جنوری تا جون کے دوران صیہونیت مخالف جرائم میں 53 فیصد اضافے کی رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد منظر عام پر آئے ہیں۔