1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ: پاکستانی نژاد مبلغ انجم چوہدری کو قید کی سزا

6 ستمبر 2016

برطانیہ کے ایک شدت پسند مسلمان مبلغ انجم چودھری کو ایک عدالت نے ساڑھے پانچ سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ چوہدری کو یہ سزا شدت پسند گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی مدد کے لیے ترغیب دینے پر سنائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1JwiU
تصویر: Reuters/Files/T. Cohen

انچاس سالہ انجم چوہدری اور ان کے قریبی شریک کار تینتیس سالہ محمد میزان الرحمان پر الزام تھا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر سلسلہ وار ایسی تقاریر پوسٹ کی تھیں، جن میں مسلمانوں کو شدت پسند ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی حمایت کی دعوت دی گئی تھی۔ ان دونوں افراد پر جیوری کی طرف سے فرد جرم جولائی میں عائد کی گئی تھی۔ میزان الرحمان کو بھی ساڑھے پانچ برس ہی کی سزائے قید سنائی گئی ہے۔

لندن کی میٹروپولیٹن پولیس میں انسداد دہشت گردی کے سربراہ ڈین ہیڈن کے مطابق، ’’اگرچہ یہ افراد کئی برسوں تک قانون کے دائرے کے اندر ہی سرگرم رہے لیکن ان کی طرف سے پھیلائی گئی نفرت قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور عوام دونوں ہی کے لیے پریشانی کا باعث بنتی رہی۔‘‘

Großbritannien islamistischer Prediger Anjem Choudary
تصویر: Reuters/S. Hird

برطانوی پریس کی طرف سے نفرت پھیلانے والے مبلغ قرار دیے جانے والے انجم چوہدری برطانیہ سے باہر بھی جانے جاتے تھے اور وہ شدت پسندوں کی طرف سے حملوں کے تناظر میں ٹیلی وژن پر باقاعدگی سے آ کر مسلمانوں کو نشانہ بنانے والی مغربی ممالک کی خارجہ پالیسیوں کو اس طرح کے حملوں کا ذمہ قرار دیتے تھے۔

انجم چوہدری برطانیہ میں اسلام فور یوکے یا ’المہاجرون ‘ کے نام سے ایک تنظیم کے سربراہ بھی رہے، جس پر بعد میں برطانوی حکومت نے پابندی عائد کر دی تھی۔ اس تنظیم کے بانی عمر بکری محمد نے برطانیہ میں شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کیا تھا۔ برطانوی پولیس کے مطابق ’ المہاجرون ‘ سے منسلک افراد لندن میں جولائی سن 2005 میں ہونے والے ان دھماکوں میں ملوث تھے، جن میں باون افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انجم چوہدری سن 2011 میں اس وقت اخباروں کی شہ سرخیوں کا موضوع بنے، جب انہوں نے لندن میں اسامہ بن لادن کی حمایت میں ایک تقریب کا اہتمام کیا تھا۔

شدت پسندوں کی حمایت پر اکسانے والے تبصروں اور مسلم شدت پسندوں کے حملوں کی مذمت نہ کرنے کے باوجود انجم چوہدری کسی قسم کی عسکریت پسندی سے لا تعلقی کا اعلان کرتے آئے ہیں۔ اس سے قبل ان پر دہشت گردی کے بھی کوئی الزامات عائد نہیں کیے گئے۔