1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن میں ٹیلی وژن دیکھنے سے ماضی اور حال کا ملن

2 جولائی 2010

جرمن دارالحکومت برلن کے’گیرن زیح کلب‘ میں ساٹھ اور ستر کی دہائیوں کے دوران دکھائی جانے والی ٹی وی سیریز بھی دیکھی جاتی ہیں اور اس طرح ماضی کی یادوں کو پھر سے تر و تازہ کیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/O8XQ
اس کلب میں بیٹھ کر ناظرین ایسی برینڈ نیو سیریز بھی دیکھتے ہیں جو ابھی جرمن ٹیلی وژن پر نشر بھی نہیں ہوئی ہیںتصویر: DW/Wood

سن 1930ء کے عشرے میں جب ٹیلی وژن ایجاد ہوا تو سب سے پہلا خطرہ ریڈیو کے میڈیم کو ہی ہوا۔ گزشتہ سات آٹھ دہائیوں کے دوران ٹیلی وژن کی دنیا میں نت نئی تبدیلیاں آتی گئیں اور پھر آتی ہی چلی گئیں۔ بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی کے بعد رنگین یعنی کَلر ٹی وی کا زمانہ، پھر سٹیریو ساوٴنڈ، وائڈ سکرین، تین جہتی یا تھری ڈی، اس کے بعد ہائی ڈیفینیشن یا ایچ ڈی، وغیرہ وغیرہ۔

Begeisterte deutsche Fans Stadion WM 2006 Eröffnungsspiel Deutschland - Costa Rica 09.06.06 München
جرمن فُٹ بال شائقین میگا سکرینز پر اپنی ٹیم کے میچوں کا لطف اٹھاتے ہیںتصویر: AP

یہاں برلن میں ٹیلی وژن دیکھنے کے رجحانات کچھ بدلے بدلے سے نظر آرہے ہیں۔ ٹیلی وژن دیکھنے کے پرجوش شائقین کے لئے برلن کے Gernsehclub میں ماضی کے رجحانات کو حال کے ساتھ مکس کیا جاتا ہے۔ اس کلب میں بیٹھ کر ناظرین ایسی برینڈ نیو سیریز بھی دیکھتے ہیں جو ابھی جرمن ٹیلی وژن پر نشر بھی نہیں ہوئی ہیں۔ ’گیرن زیح کلب‘ میں ساٹھ اور ستر کی دہائیوں کے دوران دکھائی جانے والی سیریز بھی دیکھی جاتی ہیں اور اس طرح ماضی کی یادوں کو پھر سے تر و تازہ کیا جاتا ہے۔ پرانے ڈراموں کو ایک ساتھ مل کر ایک ہی کلب میں دیکھنا بذات خود ماضی کی یاد تازہ کرنے کے مترادف ہے۔

آج کل پورے یورپ میں بالعموم اور جرمنی بھر میں بالخصوص فُٹ بال ورلڈ کپ کا بخار ہے۔ جرمن فُٹ بال شائقین میگا سکرینز پر اپنی ٹیم کے میچوں کا لطف اٹھاتے ہیں۔ لیکن یہاں برلن کا Gernsehclub ماضی کو حال کے ساتھ ملانے کی ایک بڑی مثال بنا ہوا ہے۔

یہ ہے گیرن زیح کلب کا ہیڈکوارٹر ’گوٹیشر زال‘۔ یہاں ٹیلی وژن دیکھنے کا بے انتہا شوق رکھنے والا ایک گروپ تسلسل کے ساتھ آتا ہے اور اس طرح کمیونٹی ٹیلی وژن کا تجربہ حاصل کرتا ہے۔

10 Jahre Big Brother
مشہور ٹی وی شو ’بگ برادر‘تصویر: AP

کلب میں بیٹھے ناظرین امریکہ اور برطانیہ میں تیار کردہ کرائم اور کامیڈی سیریز دیکھتے ہیں۔ اس کلب کے منتظمین اس بات کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں کہ بیرونی ملکوں کے مزاحیہ ڈرامے یا دیگر سیریز دکھانے سے کہیں جرمن ٹیلی وژن سٹیشن متاثر نہ ہوں۔ اس لئے ’گیرن زیح کلب‘ میں ساٹھ اور ستر کی دہائیوں کے دوران جرمنی میں دکھائی جانے والی سیریز بھی دکھائی جاتی ہیں۔

کلب کے منتظم یورگ شٹروم باخ کہتے ہیں: ’’ہمیں کول اینٹرٹینمنٹ، کول ٹی وی سیریز اور کول ٹی وی پروگرام بہت پسند ہیں۔ ہم سب ایک اچھا پروگرام دیکھنا چاہتے ہیں، بوریت والا نہیں، تاکہ ہماری شام اچھی گزرے، اور ایسے پروگرام جن سے ہمارے ماضی کے دنوں کی یادیں تازہ ہوجائیں۔ ایسے دلچسپ پروگرام دیکھتے وقت ہم چپس، کولڈ ڈرنکس اور مٹھائیوں کے مزے بھی لیتے ہیں۔‘‘

’گیرن زیح کلب‘ میں ٹی وی ناظرین کو ایک دوسرے سے ملنے کے علاوہ ’لٹل برٹن‘ جیسی مشہور سیریز کی نئی قسطیں دیکھنے کا نادر موقع بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ آج رات تو ناظرین کے لئے کئی لحاظ سے سپیشل ہے۔ گیرن زیح کلب کے ایک منتظم، اداکار اور مصنف اولیور کال کوفے برلن والوں کو اپنا ایک پسندیدہ پروگرام دکھانا چاہتے ہیں۔ شاید یہ آپ کا بھی پسندیدہ پروگرام ہو۔ لیکن پروگرام ہے کیا؟ مقبول ترین سائنس فکشن سیریز ’ڈاکٹر ہو‘۔

Michael Jackson bei Wetten dass 1995
آنجہانی امریکی پوپ سٹار مائیکل جیکسن جرمن شہر ڈوئس برگ میں اپنے ہاتھ ہلا کر مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئےتصویر: AP

ایکٹر کال کوفے کہتے ہیں:’’جرمنی میں سائنس فکشن سیریز کے حوالے سے ہمیں بہت سارے مسائل ہیں۔ 1980ء کی دہائی کے وسط سے 1990ء کے عشرے کے آغاز تک یہاں پوپ ٹریش کلچر نہیں تھا۔ اسی لئے جرمن باشندے اس کے ساتھ اتنے جڑے نہیں رہے۔ سائنس فکشن کے بارے میں جرمن شہریوں کا پہلا ردعمل اکثر یہ ہوتا ہے، ارے کیا بکواس ہے! انگلینڈ اور امریکہ میں جس طرح سائنس فکشن ہیروز کو پذیرائی حاصل ہوتی ہے اور جس طرح انہیں پسند کیا جاتا ہے، جرمنی میں ایسا رجحان نہیں ہے۔‘‘

’ڈاکٹر ہو‘ سیریز کی پہلی قسط سن 1963ء میں بی بی سی ٹیلی وژن سے نشر کی گئی اور اس طرح ناظرین کے سامنے ایک ایسے ڈاکٹر کو متعارف کرایا گیا، جو کئی لحاظ سے پُراسرار ہے۔ لیکن اس پروگرام کی ابتدائی ٹرانسمشن دنیا کو ہلا کر رکھ دینے والی ایک خبر سے متاثر ہوئی۔

’’ٹیکساس میں امریکی صدر کینیڈی کے قافلے پر فائر کھولے گئے۔ مزید تفصیلات کے لئے اے بی سی ٹیلی وژن کے ساتھ رہیے‘‘

امریکی صدر کے قتل کی کوریج اتنی نمایاں رہی کہ ’ڈاکٹر ہو‘ سیریز متاثر ہوئی۔ لیکن تھوڑے عرصے کے بعد سائنس فکشن سیریز ’ڈاکٹر ہو‘ انتہائی مقبول ہوئی۔

ادھر جرمنی کے ’گیرن زیح کلب‘ کے اراکین شاید اس حقیقت سے ناواقف ہیں کہ آج وہ فلیٹ سکرین پر ’ڈاکٹر ہو‘ سیریز ٹھیک اسی طرح دیکھ رہے ہیں جس طرح ان کے آباواجداد اسے دیکھا کرتے تھے۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں