1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

+++ برلن واقعہ - لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹس +++

عاطف بلوچ، روئٹرز
20 دسمبر 2016

برلن میں ایک پرہجوم کرسمس مارکیٹ میں ایک ٹرک چڑھ دوڑا۔ اس واقعے میں 12 افراد ہلاک جب کہ قریب پچاس زخمی ہو گئے۔ اس واقعے کی اپ ڈیٹ عالمی وقت کے مطابق یہاں دیکھیے۔

https://p.dw.com/p/2UZOe
Deutschland Neun Tote und viele Verletzte auf Berliner Weihnachtsmarkt
تصویر: REUTERS/P. Kopczynski

چھ بج کر دو منٹ

پولیس کے مطابق اس واقعے کو ’ممکنہ دہشت گردی‘ کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ برلن کی پولیس کی جانب سے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا ہے کہ واقعے کی نہایت باریکی سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

 

پانچ بج کر اکتالیس منٹ

پولیس کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ ٹرک ڈرائیور نے دانستہ طور پر کرسمس مارکیٹ میں موجود ہجوم کو نشانہ بنایا جب کہ اس واقعے کی تحقیقات میں ’دہشت گردی‘ کے عنصر کو جانچا جا رہا ہے۔

 

بارہ بج کر 53 منٹ

ایک سکیورٹی ذریعے نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ کرسمس مارکیٹ کو ٹرک کے ذریعے روندنے والا شخص ممکنہ طور پر پاکستانی یا افغان ہے۔ اس ذریعے کے مطابق اس شخص نے متعدد ناموں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے اس کی شناخت میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ شخص ایک مہاجر کے طور پر جرمنی میں داخل ہوا تھا۔

بارہ بج کر پچاس منٹ

پولیس نے تصدیق کی ہے کہ اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 12 ہو گئی ہے، جب کہ 48 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ 

 

بارہ بج کر سولہ منٹ

برلن کی پولیس نے عوام سے کہا ہے کہ وہ اس واقعے سے متعلق ویڈیوز اور تصاویر اس کے انٹرنیٹ پورٹل پر اپ لوڈ کریں، تاکہ واقعے کی تحقیقات میں مدد ملے۔

 

گیارہ بچ کر پچپن منٹ

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میں برلن واقعے کا ذمہ دار ’مسلم شدت پسندی‘ کو قرار دیا ہے۔ برلن حکام کی جانب سے اب تک اس سلسلے میں کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے، تاہم اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے بھی واقعے کو ’ممکنہ دہشت گردی‘ قرار دیا۔ 

 

گیارہ بج کر چالیس منٹ

جرمنی کے وزیرداخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کہا ہے کہ وہ کرسمس مارکیٹ پر ٹرک چڑھائے جانے کے واقعے کو فی الحال ’حملہ‘ قرار دینے کو تیار نہیں، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سلسلے میں شواہد بتا رہے ہیں کہ ٹرک دانستہ طور پر کرسمس مارکیٹ میں داخل کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ’افواہوں‘ سے اجتناب برتا جانا چاہیے۔

 

گیارہ بج کر ستائیس منٹ

پولیس کے مطابق شبہ ہے کہ یہ ٹرک پولینڈ میں ایک تعمیراتی سائٹ سے چرایا گیا مگر اس سلسلے میں تفتیش جاری ہے۔

 

گیارہ بج کر تیرہ منٹ

وائٹ ہاؤس نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ممکنہ طور پر ’دہشت گردانہُ واقعہ قرار دیا ہے۔ جرمن حکام نے تاہم اب تک اس واقعے کے بارے میں کھل کر نہیں کہا کہ آیا یہ کوئی دہشت گردانہ حملہ تھا یا نہیں۔

 

گیارہ بج کر بارہ منٹ

فرانسیسی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں قائم تمام کرسمس مارکیٹوں کی سیکورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

 

گیارہ بج کر پانچ منٹ

برلن کی پولیس کے مطابق جائے حادثہ کے قریب ملنے والا مشتبہ تھیلا، سلیپنگ بیگ تھا۔ 

 

گیارہ بج کر تین منٹ

پولیس نے تصدیق کی ہے کہ کرسمس مارکیٹ پر چڑھ دوڑنے والے ٹرک کی نمبر پلیٹ پولینڈ کی ہے اور اس میں اسٹیل کی بیمز لدی ہوئی تھیں۔ 

 

دس بج کر پینتالیس منٹ

پولیس کے مطابق ٹرک کا ہلاک ہونے والا مسافر پولستانی تھا۔ ٹرک کا مالک پولش شہری ایریل سوراوسکی ہے۔ اس نے ایک مقامی ٹی وی چینل کو بتایا کہ اس اس کا کزن اس کے لیے کام کرتا تھا اور وہ شام چار بجے سے رابطے میں نہیں تھا۔ ٹرک کا مشتبہ ڈرائیور پولیس کی حراست میں ہے، تاہم اس کی شہریت کے بارے میں فی الحال تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

 

نو بج کر چالیس منٹ

پولیس نے علاقے میں موجود لوگوں سے کہا ہے کہ وہ فیس بک پر اپنے محفوظ ہونے کا بتا دیں، تاکہ ان کے پیاروں کو معلوم ہو کہ وہ خیریت سے ہیں۔

پولیس کی جانب سے اس حملے کی بابت اطلاعات ٹوئٹر پیغامات کی صورت میں دی جا رہی ہیں۔ پولیس نے عوام سے کہا ہے کہ اس واقعے سے متعلق ویڈیوز کو شیئر کرنے سے اجتناب برتا جائے، کیوں کہ اس سے مختلف افراد کی ’پرائیویسی‘ پر حرف آ سکتا ہے۔

 

نو بج کر تیس منٹ

جرمن وزیر برائے انصاف ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات دہشت گردی کے مقدمات کرنے والے پراسیکیوٹرز کے سپرد کر دی گئیں ہیں۔  ماس نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں برلن میں کرسمس مارکیٹ پر ٹرک کی چڑھائی کو ’لرزہ خیز‘ واقعہ قرار دیا۔

ادھر وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں سکیورٹی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں، تاہم انہوں نے اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں کہ آیا یہ واقعہ کوئی حملہ تھا یا نہیں۔

 

نو بج کر دس منٹ

برلن پولیس کے مطابق کرسمس مارکیٹ میں لگے اسٹالوں پر چڑھ دوڑنے والے ٹرک کا ایک مسافر موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔

پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس واقعے میں ملوث ایک دوسرے مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ یہ تفتیش کی جا رہی ہے کہ آیا حراست میں لیا جانے والا شخص واقعی ٹرک کا ڈرائیور تھا یا نہیں۔

 

آٹھ بج کر 45 منٹ

جرمن پولیس نے بتایا کہ اس ٹرک کے ممکنہ ڈرائیور کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اس حوالے سے زیادہ تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔