1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریوک کو غیرانسانی سلوک کا سامنا، عدالتی کارروائی شروع

عابد حسین
12 جنوری 2017

آندرس بیہرنگ بریوک نے ناروے ریاست اور جیل حکام پر الزام عائد کر رکھا ہے کہ اُسے غیرانسانی سلوک کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ انتہائی دائیں بازو کا یہ انتہا پسند دو حملوں میں77 افراد کو ہلاک کرنے کے جرم میں سزا کاٹ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2Vgob
Berufungsprozess Anders Breivik
آندرس بیہرنگ بریوک کمرہٴ عدالت میںتصویر: picture-alliance/dpa/L.Aaserud

آندرس بیہرنگ بریوک کے اس الزام کے بعد عدالتی کارروائی کا آغاز ہو گیا ہے۔ کارروائی کے پہلے دن غیرانسانی سلوک کے حوالے سے اُس کے دعوے کی صداقت اور مستند ہونے پر بحث کی جائے گی۔ اُس نے اپنی شکایت میں الزام عائد کیا ہے کہ اُسے غیر ضروری پابندیوں کا سامنا ہے اور اُسے دوسرے قیدیوں سے میل ملاپ کی اجازت بھی نہیں حاصل ہے۔ وہ اِس وقت ناروے کی ہائی سکیورٹی جیل اسکین میں قید ہے۔

بریوک کے وکیل اوسٹین اسٹوروک نے اپنے موکل کی جانب سے جو درخواست دائر کی ہے، اس میں بتایا گیا کہ بریوک کو جیل میں ورزش کی سہولت ضرور حاصل ہے۔ اُس نے عدالت میں دائر اپیل میں یہ بھی بیان کیا کہ اُسے قیدِ تنہائی کا سامنا کرنے کے علاوہ سینسر شدہ خطوط دیے جاتے ہیں۔

Norwegen Telemark Gefängnis in Skien
نازوے کی ہائی سکیورٹی اسکین جیل کا بیرونی منظر، اسی جیل میں بریوک اپنی قید کی سزا مکمل کر رہا ہےتصویر: Reuters/NTB Scanpix/L. Aaserud

 ان نکات پر عدالتی کارروائی میں ریاست کو جواب دینے ہوں گے کہ آیا بریوک کے ساتھ غیرانسانی سلوک دانستہ طور پر روا رکھا گیا ہے۔ ریاستی وکیل اور بریوک کے وکیل نے عدالتی سماعت شروع ہونے کی تصدیق کی ہے۔ سکیورٹی کے تناظر  میں ناروے کی اپیل کورٹ کے لیے اسکین جیل کے اسپورٹس ہال کو عارضی طور پر عدالتی احاطے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

 عدالت نے بریک کے مقدمے کی کارروائی نشر یا شائع کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ناروے کے سماجی و صحافی حلقوں نے اس عدالتی پابندی کو غیر معمولی قرار دیتے ہوسے حیرانی کا اظہار کیا ہے۔گزشتہ برس ایک عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا تھا کہ اسکین جیل میں بریوک کو جن حالات کا سامنا ہے، ان میں چند واقعتاً غیرانسانی اور کم درجے کے ہیں۔ اسی عدالت نے بریوک کی ڈاک کو سینسر کرنے کے دعوے کو مسترد کر دیا تھا۔

بریوک کو اگست سن 2012 میں 77 انسانوں کو ہلاک کرنے کے جرم میں 21 برس کی قید سزا سنائی جا چکی ہے۔ بائیس جولائی 2011ء میں رونما ہونے والا یہ واقعہ دوسری عالمی جنگ کے بعد ناروے میں دہشت گردی کا بدترین واقعہ تھا۔