1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد برطانیہ میں غیر ملکی نفرت کا نشانہ

امجد علی 29 جون 2016

بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد برطانیہ میں یورپی شہری زیادہ سے زیادہ نفرت آمیز حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ اس ریفرنڈم نے برطانیہ میں بسنے والوں کے درمیان پائی جانے والی خلیج کو اور گہرا کر دیا ہے۔ لندن سے سمیرا شیکل کی ایک رپورٹ۔

https://p.dw.com/p/1JFRJ
Großbritannien fremdenfeindliche Übergriffe nach Brexit - Polnisches Zentrum Hammersmith
انگریز پولیس افسر مغربی لندن کے علاقے ہیَمرسمتھ میں واقع پولِش سوشل اینڈ کلچرل ایسوسی ایشن کی عمارت سے باہر آ رہے ہیںتصویر: Reuters/N. Hall

یورپی یونین میں رہنے یا نہ رہنے سے متعلق برطانوی ریفرنڈم کے تین روز بعد اتوار کی صبح مغربی لندن کے علاقے ہیَمرسمتھ میں واقع پولِش سوشل اینڈ کلچرل ایسوسی ایشن کے سٹاف نے دیکھا کہ کوئی اس عمارت کے داخلی دروازے پر نسل پرستانہ نعرے لکھ گیا تھا۔

یہ اپنی نوعیت کا کوئی واحد واقعہ نہیں تھا، اسی طرح کے نعرے دیگر مقامات پر بھی لکھے نظر آئے۔ کچھ گھروں کے اندر نفرت آمیز پمفلٹ بھی پھینکے گئے۔ ایک گیارہ سالہ پولستانی بچے نے کہا کہ اس چیز نے اُسے بہت اُداس کر دیا ہے۔

گزشتہ تین برسوں سے جنوبی انگلینڈ میں آباد بلغاریہ کی آنا پیٹروف نے کہا، ’ایک مشرقی یورپی شہری کے طور پر مجھے بہت پریشانی ہے۔ مَیں نے یہاں اپنا گھر بنایا، اب لیکن مجھے ڈر ہے کہ اگر میں باہر فون پر بلغاریہ کی زبان میں بات کروں گی تو کوئی چِلاّ کر مجھے یہ نہ کہے کہ تم یہاں سے چلی جاؤ، یا شاید اس سے بھی زیادہ؟‘

پولیس کے مطابق چار ہفتے پہلے کے مقابلے میں ریفرنڈم کے دن جمعرات سے لے کر اتوار تک کے چند روز میں یورپی یونین کے رکن ملکوں کے شہریوں کے خلاف نفرت آمیز جرائم میں اکٹھے ستاون فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر نفرت آمیز بیانات اس کے علاوہ ہیں۔ جرمن شہری کارولینے ویبر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’میں اچانک خود کو اپنے گھر (وطن) سے بہت دور محسوس کرنے لگی ہوں‘۔

اس طرح کے جارحانہ رویے کا سامنا یورپی شہریوں کے ساتھ ساتھ غیر یورپی باشندوں کو بھی ہے۔ برطانیہ میں آباد مختلف رنگ و نسل کے لوگوں کے درمیان تعلقات سے متعلق ایک انسٹیٹیوٹ کی ڈائریکٹر لِز فیکیٹ نے بتایا کہ اس ریفرنڈم نے پُر امن بقائے باہمی کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور اب مسلمان خواتین اور بچے خاص طور پر نشانہ بن رہے ہیں۔

Großbritannien fremdenfeindliche Übergriffe nach Brexit - Polnisches Zentrum Hammersmith
پولِش سوشل اینڈ کلچرل ایسوسی ایشن کے باہر لکھے نفرت آمیز نعرےتصویر: Reuters

کچھ کے نزدیک یہ صورتحال ریفرنڈم سے پہلے کی اُس مہم کا منطقی نتیجہ ہے، جس میں مہاجرت کو خاص طور پر موضوع بنایا گیا۔ نیو ہیومَینِسٹ میگزین کے ایڈیٹر ڈینیئل ٹرِلِنگ جیسے تجزیہ کاروں کے مطابق نسل پرستی اور اجانب دشمنی کے رجحانات برطانیہ میں پہلے سے موجود تھے، اس ریفرنڈم نے اُن کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے۔

پیر کو برطانوی پارلیمان میں وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ ساتھ اپوزیشن لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کوربن نے بھی غیر ملکیوں کے خلاف نفرت آمیز واقعات کی مذمت کی تھی۔ لندن کے میئر صادق خان بھی کہہ چکے ہیں کہ اس طرح کے واقعات کو بالکل برداشت نہیں کیا جا ئے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید