1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بشارالاسد کی صدارت ’ریڈ لائن ہے، جو عبور نہیں کی جا سکتی‘

امتیاز احمد12 مارچ 2016

شامی حکومت کا کہنا ہے کہ پیر چودہ مارچ کو شروع ہونے والے امن مذاکرات میں بشارالاسد کی صدارت سے متعلق کوئی بھی بحث ناقابل قبول ہوگی۔ وزیر خارجہ المعلم کے مطابق اسد وہ ’ریڈ لائن‘ ہیں، جسے عبور نہیں کیا جا سکتا۔

https://p.dw.com/p/1ICD0
Syrien Präsident Bashar al-Assad
تصویر: picture alliance/AP Photo

جنیوا مذاکرات شروع ہونے سے پہلے ہی فریقین میں پائے جانے والے اختلافات یہ عندیہ دے رہے ہیں کہ ان مذاکرات کی کامیابی کس قدر مشکل ہے۔ شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے ان مذاکرات میں شرکت کی تصدیق کرتے ہوئے یہ شرط بھی عائد کر دی ہے کہ ان میں صدر اسد سے متعلق کسی بھی قسم کی بحث ناقابل قبول ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اس غلط فہمی میں مبتلا ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر جیت جائے گی، ’’یہ دھوکے کے سوا کچھ بھی نہیں کہ یہ سوچا جائے کہ اپوزیشن میدان جنگ میں تو ناکام ہوئی ہے لیکن جنیوا میں اپنے لیے اقتدار یقینی بنا لے گی۔‘‘

المعلم کے مطابق حکومتی وفد ایسے کسی بھی ایجنڈے کو قبول نہیں کرے گا، جس کا تعلق صدارتی الیکشن سے ہوگا۔ دمشق میں ایک انٹرویو کےدوران ان کا کہنا تھا، ’’ہم ایسے کسی بھی شخص سے مذاکرات نہیں کریں گے، جو بشار الاسد کی صدارتی حیثیت کے بارے میں بات کرے گا۔ بشارالاسد ایک سرخ لکیر ہیں، وہ شامی عوام کی ملکیت ہیں۔‘‘

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا، ’’اگر کوئی صدر اسد کے متعلق سوچ رہا ہے تو اسے اس ذہن کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کے لیے نہیں آنا چاہیے۔‘‘

Syrien Außenminster Walid al-Muallim
المعلم کے مطابق حکومتی وفد ایسے کسی بھی ایجنڈے کو قبول نہیں کرے گا، جس کا تعلق صدارتی الیکشن سے ہوگاتصویر: Getty Images/AFP/L. Beshara

شامی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا وفد اتوار کے روز جنیوا پہنچے گا اور اگر دوسری پارٹی نے شرکت نہ کہ تو وہ چوبیس گھنٹے کے اندر اندر واپس دمشق آ جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دمشق حکومت کے نزدیک ’سیاسی تبدیلی‘ کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ آئین کی جگہ نیا آئین لایا جائے گا اور موجودہ حکومت کی جگہ نئی حکومت لائی جائے گی اور یہ کہ ’دوسرا فریق اس میں ہمارا ساتھ دے گا‘۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتیں تمام تر توجہ ایک ایسی ’عبوری گورننگ باڈی‘ کے قیام پر مرکوز کرنا چاہتی ہیں، جس کے پاس ملک کے تمام تر انتظامی اختیارات ہوں۔ اپوزیشن پہلے ہی موجودہ حکومت میں توسیع اور اس میں شمولیت کو مسترد کر چکی ہے۔

شامی وزیر خارجہ کے بیان کے بعد مرکزی اپوزیشن کونسل نے کہا ہے کہ دمشق حکومت مذاکرات کو آغاز سے پہلے ہی ناکام بنا دینا چاہتی ہے۔

اپوزیشن گروپوں کی اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی کے رکن منذر ماخوس کا ’العربیہ الحدث‘ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ بات واضح ہے کہ دمشق جنیوا مذاکرات کے تابوت میں کیل ٹھونک رہا ہے۔‘‘ ماخوس کے بقول شامی وزیر خارجہ مذاکرات کو ان کے آغاز سے پہلے ہی روک دینا چاہتے ہیں۔