1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلقان روٹ کی بندش مسئلے کا حل نہيں، ميرکل

عاصم سليم10 مارچ 2016

جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے خبردار کيا ہے کہ مغربی بلقان ممالک سے گزرنے والے پناہ گزينوں کی روٹ کی بندش اس مسئلے کا حل نہيں اور نہ ہی يہ ايک ديرپا اقدام ہے۔

https://p.dw.com/p/1IAJG
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger

انگيلا ميرکل نے کہا، ’’يکطرفہ فيصلے سے مسئلے کا حل نہيں نکلتا۔‘‘ جرمن چانسلر نے يہ بات پبلک ريڈيو اسٹيشن ايم ڈی آر پر جمعرات کی صبح بات چيت کرتے ہوئے کہی۔ ان کے بقول يہ صوتحال ديرپا ثابت نہيں ہو سکتی۔ ميرکل نے يہ بيان مغربی بلقان ممالک کی جانب سے منگل اور بدھ کی شب سے مہاجرين کے ليے سرحد بند کر دينے کے اقدام کے بعد ديا ہے۔

جرمن ريڈيو پر بات کرتے ہوئے چانسلر ميرکل کا مزيد کہنا تھا، ’’ذاتی طور پر ميں سمجھتی ہوں کہ آسٹريا کی جانب سے اٹھائے جانے والے يکطرفہ اقدام اور پھر اس کے نقش و قدم پر چلت ہوئے بلقان ممالک کے اقدامات کے نتيجے ميں مہاجرين کی آمد کی رفتار يقيناً کم ہو جائے گی لیکن ان فیصلوں کے بعد يونان کافی مشکل صورتحال سے دوچار ہو جائے گا۔‘‘ ان کے مطابق اگر يورپی يونين ترکی کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنے ميں ناکام ہو جاتی ہے، تو يونان تنہا اس بحران اور وہاں موجود مہاجرين کا بوجھ زيادہ دير تک نہيں اٹھا سکے گا۔ انہوں نے زور ديا کہ يورپی يونين کو وہ فيصلہ کرنا چاہيے، جو تمام اٹھائيس رکن ملکوں کے مفاد ميں ہو۔

يورپ پہنچنے والوں ميں مرد، عورتيں اور بچے کتنے کتنے
يورپ پہنچنے والوں ميں مرد، عورتيں اور بچے کتنے کتنے

يہ امر اہم ہے کہ يورپی يونين اور ترکی کے درميان اسی ہفتے پير کے روز ہونے والے سربراہی اجلاس ميں ايک مجوزہ منصوبہ زير بحث آيا، جس کے تحت انقرہ حکومت غير قانونی طور پر اپنے ہاں سے يونان پہنچنے والے تمام تارکين وطن کو واپس لے سکتی ہے۔ انقرہ نے ’ايک کے بدلے ايک‘ کے عنوان سے ايک ڈيل بھی تجويز کی، جس کے ذريعے ہر ايک غير قانونی تارک وطن کے بدلے ترکی ميں وقت گزارنے والے ايک شامی پناہ گزين کو يورپ منتقل کيا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ انقرہ حکومت نے تين بلين یورو اضافی مالی امداد اور ترک شہريوں کے ليے يورپی يونين ميں بغير ويزے سفر کی سہوليات کا مطالبہ بھی کيا ہے۔ برسلز ميں مارچ سترہ اور اٹھارہ کو ہونے والے سربراہی اجلاس ميں اس معاہدے پر حتمی فيصلہ متوقع ہے۔

مقدونیہ کی سرحد پر پھنسے مہاجرین، انسانی المیے کا خطرہ بڑھتا ہوا