1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان: شاہ نورانی کے مزار پر دھماکا، درجنوں ہلاک

عاصم سلیم
12 نومبر 2016

پاکستانی صوبہ بلوچستان ميں قائم شاہ نورانی کے مزار پر آج بروز ہفتہ ہونے والے ایک دھماکے کے نتيجے ميں درجنوں افراد ہلاک اور ايک سو سے زائد زخمی ہو گئے ہيں۔

https://p.dw.com/p/2Sbjg
Karte Pakistan Khuzdar Englisch

پاکستان ميں مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق يہ دھماکا ضلع خضدار ميں قائم شاہ نورانی کے مزار ميں آج بارہ نومبر کے روز اس وقت ہوا، جب زائرين دھمال ميں مصروف تھے۔ بلوچستان کے وزير داخلہ سرفراز بگٹی کے مطابق ہلاک شدگان کی تعداد 45 ہو چکی ہے۔

دوسری طرف پاکستانی ريسکيو اور امدادی تنظيم ايدھی فاؤنڈيشن کی مقامی شاخ کے سربراہ حکيم لاسی نے خبردار کیا ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی رپورٹوں کے مطابق زخمی ہونے والوں کی تعداد ايک سو سے زائد ہے، جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔

ان کے مطابق مرنے اور زخمی ہونے والوں ميں عورتيں اور بچے بھی شامل ہيں۔ لاسی کے مطابق زخميوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کيا جا رہا ہے اور اس کام ميں ان کی تنظيم کی کم از کم دس ايمبولينسيں حصہ لے رہی ہيں۔ انہوں نے مزيد بتايا کہ دھماکے کے وقت مزار ميں لگ بھگ پانچ سو افراد موجود تھے۔

دوسری جانب قلات نامی علاقے کے کمشنر محمد ہاشم نے پچيس افراد کی ہلاکت اور پينتيس کے زخمی ہونے کی تصديق کر دی ہے۔ انہی اعداد و شمار کی تصديق لسبيلہ ڈويژن کے نائب کمشنر ذولفقار ہاشمی نے بھی کی ہے۔

نيوز ايجنسی روئٹرز نے ڈسٹرکٹ کمشنر ہاشم گلزئی کے ذرائع سے لکھا ہے کہ مرنے اور زخمی ہونے والوں کے يہ اعداد و شمار ابتدائی رپورٹوں پر مبنی ہيں اور ان ميں اضافے کا قوی امکان موجود ہے۔ بلوچستان پوليس کے غلام اکبر نے نيوز ايجنسی ڈی پی اے کو بتايا کہ تاحال يہ واضح نہيں کو دھماکا کس طرح کا تھا يا کس نے کيا۔

يہ دھماکا پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان ميں حب کے قريب ہوا۔ يہ امر اہم ہے کہ يہ علاقہ اکثر دہشت گردانہ و فرقہ وارانہ حملوں کی زد ميں رہتا ہے۔ شاہ نورانی کا مزار ساحلی شہر کراچی سے قريب ايک سو کلوميٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

صوبائی حکومت کے ايک اور اہلکار کے مطابق ريسکيو آپريشنز ميں حصہ لينے کے ليے حب شہر سے پچيس ايمبولينسيں روانہ کر دی گئی ہيں۔ زخميوں کو حب اور کراچی کے مختلف ہسپتالوں ميں بھی منتقل کيا جا رہا ہے۔

ايسی رپورٹيں بھی موصول ہو رہی ہيں کہ ريسکيو حکام کو ابتداء ميں جائے واقعہ تک پہنچنے ميں دشوارياں پيش آ رہی تھيں کيونکہ يہ مراز کافی دور دراز علاقے ميں ہے۔ بلوچستان کے وزير داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے ريسکيو کا کام شروع تو کر ديا ہے تاہم حکام کو مزار تک پہنچنے ميں مشکل پيش آ رہی ہے۔ ريسکيو آپريشنز کی نگرانی وزير اعلی ثناء اللہ زہری کر رہے ہيں۔