1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں زلزلے کے مزید جھٹکے

1 نومبر 2008

بلوچستان میں ہفتے کی صبح، زلزلے کے ضمنی جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔ امدادی تنظیموں کے مطابق زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں وبائیں پھوٹ چکی ہیں اور متاثرین بے سروسامانی کی حالت میں امداد کے منتظر ہیں۔

https://p.dw.com/p/FlgM
اقوام متحدہ کے مطابق بلوچستان میں زلزلے سے تقریباً ایک لاک سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ متاثرین میں آدھی تعداد بچوں کی ہے۔تصویر: AP

کوئٹہ میں آج صبح چھ بجے سے پہلے زلزلے کے مزید جھٹکے محسوس کئے گئے ۔ امریکی جیولا جیکل سروے کے مطابق ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت پانچ اعشاریہ محسوس کی گئی ہے۔ پاکستان کے محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کا مرکز کوئٹہ کے شمال جنوب میں تھا اور اس کی گہرائی زمین میں نو کلومیٹر تھی۔ زلزلے کے ضمنی جھٹکے پشین اور زیارت میں بھی محسوس کئے گئے۔ اس ضمنی جھٹکے میں ہلاکتوں کے بارے میں فی الوقت اطلاعات نہیں ہیں۔

Zeltlager in Pakistan nach dem Erdbeben
زیارت میں زلزلے سے متاثرہ افراد اپنے خیموں کے باہر آگ کے ارگرد بیٹھے ہیں۔تصویر: AP

بدھ کے روز زیارت اور اس کے نواح میں چھ اعشاریہ چار شدّت کے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم تین سو سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس زلزلے سے تقریباً ایک لاھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ متاثرین میں زیادہ بچے اور خواتین شامل ہیں۔

زیارت کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر ایوب کاکڑ نے خبر رساں اداروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موسم سرما اور منفی درجہ حرارت کے باعث بچوں میں نمونیا ، ہیضہ، معدے اور چھاتی کی بیماریاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر زلزلہ شدگان کا بروقت علاج نہیں کیا گیا تو یہ بیماریاں جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔

مختلف علاقوں میں متاثرین زلزلہ کے لئے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ان علاقوں میں بین الاقوامی ہلال احمر کمیٹی، یونیسیف، عالمی ادارہ صحت اور عالمی ادارہ خوراک، مقامی اداروں کے ہمراہ امدادی کام میں سر گرم ہیں ۔ تاہم گرم کپڑوں، اشیائے خوردونوش اور خیموں کی قلت کی وجہ سے زلزلہ زدگان کو مشکلات کاسامنا ہے۔ امدادی کارکنان زلزلے سے تباہ ہونے والے ایسے چھوٹے اور دور افتادہ پہاڑی گاؤں ڈھونڈ رہے ہیں جہاں ابھی تک کسی قسم کی امداد نہیں پہنچ سکی۔