1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں مزید چینی سرمایہ کاری کا اعلان

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ1 دسمبر 2015

چین کے سرمایہ کاروں نے پاکستانی صوبہ بلوچستان میں معدنیات، زراعت، ماہی گیری اور دیگر شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ چینی سرمایہ کاروں نے یہ اعلان کوئٹہ میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے موقع پر کیا۔

https://p.dw.com/p/1HFLE
China Investitionen in Pakistan
تصویر: DW/A. Ghani Kakar

اجلاس میں چینی صوبے ہنا کے ڈپٹی گورنر ہی باوژنگ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک سمیت صوبائی حکومت کے دیگر اعلیٰ سول اور فوجی حکام نے بھی شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ پاک چائنا اقتصادی راہداری منصوبے سمیت دیگر شعبوں میں چین کی سرمایہ کاری سے پورے خطے پر مثبت معاشی اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا، ’’پاک چائنا اکنامک کوریڈور پاکستان اور چین کی لازوال دوستی کی اعلیٰ مثال ہے جبکہ پاکستان اور چائنا کی حکومتوں اور عوام کے درمیان دیرینہ برادرانہ اور تاریخی رشتے قائم ہیں۔ چین ہر مشکل وقت میں پاکستان کا سچا دوست اور ہمدرد رہا ہے۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ چینی سرمایہ کار بلوچستان میں مزید سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے بلوچستان میں حالات بہت ساز گار ہیں اور یہاں چین کے نئے منصوبوں کےآغاز سے دونوں ممالک کے دیرینہ تعلقات میں مزید بہتری واقع ہو گی۔

China Investitionen in Pakistan
چینی صوبے ہنا کے ڈپٹی گورنر ہی باوژنگ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک سمیت صوبائی حکومت کے دیگر اعلیٰ سول اور فوجی حکام نے بھی شرکت کیتصویر: DW/A. Ghani Kakar

ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ چینی سرمایہ کاری سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا ، "وفاقی اور صوبائی حکومت بلوچستان میں چینی سرمایہ کاروں اور ان منصوبوں پر کام کرنے والے انجینئرز کی سیکورٹی کے لئے خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔ بلوچستان کے عوام چین کی حکومت اور لوگوں کے لیے نیک خواہشات اور احترام کا جذبہ رکھتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے ماضی کی پسماندگی سے دوچار صوبہ ترقی کی نئی راہ پر گامزن ہو گا۔ "

اجلاس کے دوران چیف سیکرٹری بلوچسان ناصر چھٹہ نے چینی وفد کو گوادر پورٹ اور چین کے اشتراک سے شروع کئے گئے دیگر منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ بھی دی۔ انہوں نے بتایا کہ گوادر سیف سٹی پروجیکٹ پر تیزی سے کام جاری ہے اور ضلع میں پانچ ہزار ایکڑ اراضی ایکسپورٹ پروموشن زون کے حوالے کی گئی ہے اور گوادر کو ٹیکس فری زون قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ’’اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے موثر اقدامات کئے گئے ہیں۔ گوادر پورٹ کو ایم ایٹ سے منسلک کرنے کے لیے ’’ایسٹ بے ایکسپریس وے‘‘ کے منصوبے پر تیزی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔‘‘

ینی صوبے ہناو کے ڈپٹی گورنر ہی باوژنگ نے اجلاس کے موقع پر چینی سرمایہ کاروں کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں موجودہ سازگار حالات حکومت کی موثر حمکت عملی کی عکاسی کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا، ’’چینی سرمایہ کاروں نے بلوچستان میں تیل و گیس، معدنیات، زراعت، انجینئرنگ کی صنعت اور ماہی گیری کے شعبوں میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ حکومت یہاں سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات اور سکیورٹی فراہم کر رہی ہے۔ بلوچستان میں چین کی نئی سرمایہ کاری دونوں ممالک کے قریبی برادرانہ تاریخی رشتوں کو مزید مستحکم کرے گی۔‘‘

چینی وفد نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو چین کے دورے کی دعوت بھی دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ بلوچستان میں حکومت چینی سرمایہ کاروں کو سکیورٹی اور دیگر امور کے حوالے سے بھر پور معاونت فراہم کرے گی۔