1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں کان کنی بھی چین کے حوالے

2 جون 2017

اسلام آباد اور بیجنگ اپنے باہمی اقتصادی روابط کو مزید مضبوط کرنے میں لگے ہیں۔ اس سلسلے میں پاکستانی حکومت اب چینی کمپنیوں کو صوبہ بلوچستان میں کان کنی کے حقوق بھی دے رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2e39l
Kohlebergbau in Pakistan
تصویر: DW/A. Ghani Kakar

صوبہ بلوچستان میں کان کنی کے شعبے سے منسلک اعلٰی حکومتی اہلکار صالح محمد بلوچ نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت بیجنگ کی جانب سے تجویز کردہ چینی کمپنیاں مقامی کمپنیوں سے اشتراک عمل کریں گی، ’’اس دوران ماربل، کرومائٹ، چونے کا پتھر، کوئلہ اور دیگر معدنیات نکالی جائیں گی جبکہ  ایک اسٹیل مل اور کئی دیگر پلانٹ بھی لگائے جائیں گے۔‘‘

صالح بلوچ کے مطابق چینی ادارے پارٹنرز کے طور پر تکنیکی تعاون فراہم  کریں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کوئٹہ میں صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ یہ تمام منصوبے ایسے مقامات پر مکمل کیے جائیں، جو خام مال کے ذخائر کے قریب ہوں اور ان سڑکوں کے بھی نزدیک، جو سی پیک کے تحت تعمیر کی جا رہی ہیں۔

صالح بلوچ کے مطابق چینی ادارے پارٹنرز کے طور پر تکنیکی تعاون فراہم  کریں گے
تصویر: DW/A. Ghani Kakar

چین نے پاکستان میں بنیادی ڈھانچے میں 57 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ یہ رقوم اقتصادی راہ داری منصوبے (سی پیک) کے تحت خرچ کی جائیں گی۔ سی پیک بھی بیجنگ حکومت کے ’بیلٹ اینڈ روڈ ‘ منصوبے کا حصہ ہے۔ ابتدائی طور پر چین نے سڑکیں اور توانائی کے مراکز بنانے کی بات کی تھی، تاہم اب اس منصوبے میں توسیع کرتے ہوئے اس میں صنعتوں کا قیام بھی شامل کر لیا گیا ہے۔

بلوچستان میں معدنی ذخائر کی تلاش اور انہیں نکالنا ابھی تک ایک مسئلہ رہا ہے۔ اس کی ایک وجہ اس صوبے کی مقامی آبادی کا یہ اعتراض بھی ہے کہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود بلوچستان پاکستان کا غریب ترین صوبہ ہے۔ وہاں علیحدگی پسند تحریک  کی وجہ سے بھی متعدد غیر ملکی کاروباری ادارے اس صوبے میں سرمایہ کاری کرنے سے گھبراتے ہیں۔