1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان کے لیے ’بے نظیر مصالحتی کمیٹی’کے تین نکات

شکور رحیم، اسلام آباد26 اکتوبر 2008

اتوار کے روز بلوچستان کے لیے’ بے نظیو بھٹو مصالحتی کمیٹی ‘ کے سیکرٹری ڈاکٹر بابر اعوان نے اس ناراض صوبے کے لیے مفاہمت، تعمیر نو اور وسائل و اختیارات پر دوبارہ غور کرنے کے لیے تین نکاتی پالیسی کا اعلان کیا۔

https://p.dw.com/p/FhKT
پاکستان کی سابقہ وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن مرحوم بے نظیر بٹھوتصویر: AP

اکتوبر کی بائیس تاریخ کو پارلیمان کےبند کمرہ اجلاس کے اختتام پر جو متفقہ قرار داد منظور کی گئی تھی اس میں صوبہ بلوچستان میں ناراض سیاسی قوتوں کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کی منظوری بھی دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ بلوچستان کے مسائل کے حل اور وسائل کی دوبارہ تفویض کے عمل کو تیز کرنے کی بھی منظوری دی گئی تھی۔ غالباً اسی لیے اتوار کے روز بلوچستان کے لیے’ بے نظیو بھٹو مصالحتی کمیٹی ‘ کے سیکرٹری ڈاکٹر بابر اعوان نے اس ناراض صوبے کے لیے مفاہمت، تعمیر نو اور وسائل و اختیارات پر دوبارہ غور کرنے کے لیے تین نکاتی پالیسی کا اعلان کیا۔

اس تین نکاتی پالیسی پر عمل تین مرحلوں میں کیا جائے گا۔ بابر اعوان کے مطابق پہلے مرحلے میں تیس اکتوبر کو اسلام آباد میں بلوچ دانشوروں کے جرگے کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس جرگے کی سربراہی خود پاکستان کے صدر اور مذکورہ کمیٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری کریں گیں۔ دوسرے مرحلے میں بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں کا ایک جرگہ منعقد کیا جائے گا۔ اس کے بعد صوبے اور پھر وفاق کی تمام سیاسی اور پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس بلوائے جائیں گے۔ ان اجلاس کا مقصد بلوچستان کے مسائل کا وفاقی سطح پر اجتماعی حل ڈھونڈنا ہے۔

Selbstmordattentat in Quetta Pakistan
صوبہ بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں تعینات پاکستان فوجیتصویر: AP

بلوچستان کے لیے’ بے نظیو بھٹو مصالحتی کمیٹی ‘ کے سیکرٹری ڈاکٹر بابر اعوان کے مطابق آخری مرحلے میں وفاق اور صوبائی سطح پر دی جانے والی تجاویز کو بنیاد بنا کر اسے قانونی حیثیت دی جائے گی۔ جس کے لیے آئینی ترامیم کی ضرورت بھی پیش آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات مصالحتی کمیٹی کے چیئرمین ، پاکستانی صدر آصف علی زرداری کی ہدایات کی روشنی میں اٹھائے جا رہے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت اپنے اقدامات سے بلوچستان کے عوام کا احساس محرومی مکمل طور پر ختم کر دے گی۔ ’’ہم بلوچستان کے عوام کو امید نہیں بلکہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی وفاق کو بچانے کے لیے ، بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لیے اور ان کے جائز حقوق کے لیے بلوچستان کی عوام کے ساتھ ہیں۔ ‘‘

’ بے نظیو بھٹو مصالحتی کمیٹی ‘ کے اب تک کے کیے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بابر اعوان کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے آٹھ سو تیس بلوچ سیاسی قیدیوں کی رہائی، ایک ہزار سے زا‌ئد سیاسی مقدمات کے خاتمے اور قانون نافذ کرنے والے سات ہزار اہلکاروں کی واپسی کو ممکن بنایا ہے۔ جبکہ بابر اعوان کے مطابق بگٹی، مینگل اور مری قبائل کے اثیر رہنماؤں کو قید سے نکالنے کا کریڈٹ بھی انہی کی حکومت کے سر جاتا ہے۔