1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچ لیڈر ثنا اُللہ بلوچ کا انٹرویو

8 جون 2008

پاکستانی صوبے بلوچستان کی سیاسی چینی مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے لیئے پریشانی کا باعث ہے۔ حکومت حالات کو معمُول پر لانا چاہتی ہے مگر وہاں کے حلقوں کا خیال ہے کہ اعتماد سازی کے لیسے اب تک کیئے گئے اقدامات ناکافی ہیں۔

https://p.dw.com/p/EFjX
بلوچ علاقے ڈیرہ بگٹی میں فوج گشت پرتصویر: AP

پاکستان میں آزادی کے بعد سے مرکزی حکومت کی پالیسیّوں پر مختلف حلقوں میں بے چینی پیدا ہو گئی تھی۔ کچھ سیاسی ماہرین کے خیال میں سن اُنیس سو اکہتر میں پاکستان کا دو لخت ہو جانا بھی اُنہی کمزور پالیسیوں کا تسلسل تھا۔ بلوچستان میں بھی قوم پرستوں کی تحریکیں مسلسل جاری و ساری رہی ہیں۔ صدر پرویز مشرف کی قیادت میں سابقہ مسلم لیگ کاف کی حکومت کے دوران بھی پاکستان کے رفبے کے اعتبار سے سب سے بڑے صوبے میں فوجی آپریشن جاری رکھا گیا اور پھر تشدد کے واقعیات میں اضافہ ہو گیا۔

Pakistan Unruhen in Belutschistan
نواب اکبر بُگٹی کی ہلاکت کے بعد کوئٹہ میں احتجاج کے دوران سڑک پر رکھی رکاوٹ۔تصویر: AP

اِس فوجی آپریشن کے دوران ہزاروں افراد کو بے گھری کا سامنا کرنا پڑا۔ سینکڑوں ہلاکتیں بیان کی جاتیں ہیں۔ اِس دوران ممتاز بلوچ قوم پرست لیڈر نواب اکبر بُگٹی کو بھی ایک فوجی آپریشن کے دوران ہلاک کردیا گیا۔ کئی اہم لیڈر پسِ زندان کر دیئے گئے۔ آبادی کے ہر طبقے میں مایوسی پیدا ہونے سے اضطاب محسوس کیا جاتا ہے۔ بلوچستان میں آ کر بسنے والے دوسرے صوبوں کے لوگ بھی بے چینی کا شکار ہیں۔

اٹھارہ فروری کے الیکشن کے بعد مرکز اور صوبائی سطح پر بننے والی سیاسی حکومتوں کی خواہش ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کا مستقل حل سیاسی بنیادوں پر تلاش کیا جائے۔ اِس مناسبت سے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ بھرپور کوششوں میں ہیں۔ اب مقیّد افراد کی رہائی کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ اہم لیڈر باہر آنے لگے ہیں۔ رہائی پانے والوں میں اختر مینگل بھی شامل ہیں۔ مگر ابھی بھی اعتماد سازی کا فقدان محسوس کیا جاتا ہے۔

فوجی آپریشن کے دوران اہم قوم پرست بلوچ لیڈر سینیٹر ثنا اُللہ بلوچ ملک چھوڑ گئے تھے۔ دو سال کی جلا وطنی ختم کرنے کے بعد ثنا اُللہ بلوچ واپس پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ اُنہوں نے پاکستانی پارلیمنٹ کے ایوان بالا یعنی سینٹ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اُن سے اسلام آباد میں شکور رحیم نے خصوصی ملاقات کی۔ ثنا اُللہ بلوچ نے ڈوئچے ویلے کے لیئے ایک خصوصی انٹر ویو ریکارڈ کروایا جس میں صوبے کی محرومیوں کے ساتھ ساتھ موجودہ صورت حال کا بھی احاطہ کیا۔