1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیشی پولیس قومی ٹیم کے فاسٹ بولر شہادت کی تلاش میں

عاطف بلوچ7 ستمبر 2015

بنگلہ دیش کی قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی شہادت حسین اور ان کی اہلیہ کو اپنی گیارہ سالہ ملازمہ پر مبینہ تشدد کے الزام کا سامنا ہے۔ پولیس اب اس فاسٹ بولر اور ان کی اہلیہ کو گرفتار کرنا چاہتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1GS5J
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا کی پولیس نے کہا ہے کہ وہ قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی شہادت حسین اور ان کی اہلیہ کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے۔ ان دونوں میاں بیوی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے گھر پر کام کرنے والی ایک کمسن ملازمہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

پولیس نے بتایا کہ ڈھاکا میں اس فاسٹ بولر کے گھر کے باہر ہی اس ملازمہ کو زخمی حالت میں دیکھنے کے بعد اتوار کی رات شہادت حسین کے گھر پر چھاپہ بھی مارا گیا۔ پولیس انسپکٹر انور حسین نے بتایا، ’’اس لڑکی کی آنکھوں اور جسم کے دیگر حصوں پر تشدد کے نشانات دیکھے گئے۔ جب ہم وہاں اس کی مدد کو پہنچے، تو وہ رو رہی تھی۔‘‘

انور حسین کے مطابق اس لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ وہ کرکٹر شہادت حسین کے گھر میں بطور ملازمہ کام کرتی ہے۔ اس لڑکی نے الزام عائد کیا کہ شہادت اور ان کی اہلیہ نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ گیارہ سالہ محفوظہ اختر ہیپی نے ڈھاکا کے ایک پرائیویٹ نیوز چینل کو بھی بتایا کہ اسے بری طرح مارا پیٹا گیا۔

Flash-Galerie Cricket Weltmeisterschaft 2011
شہادت حسین نے بنگلہ دیشی قومی کرکٹ ٹیم کی اڑتیس ٹیسٹ میچوں اور اکاون ایک روزہ میچوں میں نمائندگی کی ہےتصویر: AP

بتایا گیا ہے کہ پولیس نے اس لڑکی کو ڈھاکا کے ایک ہسپتال میں منتقل کر دیا ہے تاکہ اسے فوری طور پر طبی امداد مہیا کی جا سکے۔ پولیس کے مطابق اتوار کی رات کو شہادت کے گھر پر چھاپہ مارا گیا لیکن اس وقت گھر میں کوئی موجود نہیں تھا۔ پولیس کے مطابق آج بروز پیر کوشش کی جائے گی کہ شہادت اور ان کی اہلیہ کے وارنٹ گرفتاری حاصل کر لیے جائیں۔

شہادت حسین نے بنگلہ دیشی قومی کرکٹ ٹیم کی اڑتیس ٹیسٹ میچوں اور اکاون ایک روزہ میچوں میں نمائندگی کی ہے۔ انجری کے باعث انہیں بھارت اور جنوبی افریقہ کے خلاف حالیہ ہوم سیریز میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ شہادت پاکستان کے خلاف مئی میں کھیلے گئے ایک ٹیسٹ میچ میں گھٹنے کی تکلیف کا شکار ہو گئے تھے، جس کے بعد ڈاکٹروں نے انہیں آرام کا مشورہ دیا تھا۔