1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: اسرائیلی مشیر سے ملاقات، اہم اپوزیشن لیڈر گرفتار

امتیاز احمد16 مئی 2016

بھارت میں ایک اسرائیلی سیاسی مشیر سے ملاقات اور موجودہ حکومت کے خلاف سازش کرنے کے الزام میں بنگلہ دیش میں ایک اہم لیڈر جنرل اسلم چودھری کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Iojr
Aslam Chowdhury Bangladesch Festnahme Treffen Israel Regierungsberater
تصویر: Getty Images/AFP

بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ اپنے سیاسی اور مذہبی مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہیں اور ملک میں پے در پے قتل کی حالیہ وارداتوں کا الزام بھی ملکی اسلام پسندوں پر عائد کیا جاتا ہے۔ اب پولیس نے بنگلہ دیش کی نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے جوائنٹ سیکرٹری جنرل اسلم چودھری کو گرفتار کر لیا ہے۔ بنگلہ دیش کے مقامی میڈیا کے مطابق اپوزیشن کے اس لیڈر نے مارچ کے مہینے میں بھارت میں اسرائیلی حکومتی مشیر سے ملاقات کی تھی۔

بنگلہ دیش کے پولیس کمشنر عبدالبطین کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہم نے چودھری کو حکومت کے خلاف سازش کرنے اور بیرون ملک ایک اسرائیلی سیاستدان سے ملنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔‘‘

ڈھاکا پولیس کے ترجمان معروف حسین کا کہنا تھا کہ وہ چودھری کے خلاف فوجداری کیس دائر کرنے جا رہے ہیں۔

چودھری کا تعلق بنگلہ دیش کے جنوبی شہر چٹاگانگ سے ہے اور وہ ملک کے ایک مشہور تاجر بھی ہیں۔ انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت کے خلاف کسی بھی سازش کا حصہ نہیں ہیں۔ ان کے مطابق وہ بھارت کے ایک ذاتی تجارتی دورے پر تھے، جہاں ان کی ملاقات اسرائیلی حکومتی مشیر سے ہوئی تھی۔

بنگلہ دیش کے اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور بنگلہ دیش کےشہریوں کو اسرائیل کا سفر کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔

بنگلہ دیشی حکومت کی طرف سے اپوزیشن کے خلاف کی جانے والی یہ تازہ ترین کارروائی ہے۔ گزشتہ ہفتے اس اپوزیشن پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کے خلاف یہ مقدمات قائم کیے گئے تھے کہ گزشتہ برس حکومت مخالف احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملوں کے پیچھے ان کا ہاتھ تھا۔ دوسری جانب اس خاتون اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف قائم کیے جانے والے تمام تر مقدمات سیاسی ہیں۔

بنگلہ دیشی اپوزیشن جماعتوں نے سن دو ہزار چودہ میں ہونے والے انتخابات کا بائیکاٹ کر دیا تھا، اس کے بعد سے حکومت اور اپوزیشن کے مابین سیاسی کشیدگی جاری ہے اور اس دوران درجنوں افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب حکومت نے ملک کی سب سے بڑی مذہبی پارٹی جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو سزائیں دینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس حکومتی عمل سے مذہبی عناصر شدت پسندی کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔