1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: جاپانی شہری کا قتل، پانچ افراد کے لیے سزائے موت

28 فروری 2017

بنگلہ دیش میں ایک جاپانی شہری کے قتل میں ملوث پانچ مسلم انتہا پسندوں کو سزائے موت کا حکم سنا دیا گیا ہے۔ ان انتہا پسندوں نے 2015ء میں جاپانی کسان ہوشی کونیو کو گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2YMYR
Bangladesch Japaner Mord Kunio Hoshi
تصویر: picture-alliance/dpa/Stringer

بنگلہ دیش کی ایک ضلعی عدالت کے جج نریش چندرہ سرکار کے مطابق کالعدم تنظیم جماعت المجاہدین کے ان پانچ افراد پر ہوشی کونیو کو قتل کرنے کا الزام ثابت ہو گیا۔ جج چندرہ سرکار کے مطابق، ’’ان افراد نے کونیو کو اس وجہ سے قتل کیا کہ یہ ملک کی ساکھ کو متاثر کرنا اور بنگلہ دیش کو غیر مستحکم کرنا چاہتے تھے۔ یہ منصوبہ بندی کے ساتھ کی جانے والی ایک واردات تھی۔‘‘ اس موقع پر عدالت میں چار ملزمان موجود تھے جبکہ ایک ملزم کو یہ سزا اس کی غیر حاضری میں سنائی گئی۔

Japan Särge der Anschlagsopfer in Bangladesch werden nach Japan überführt
تصویر: Getty Images/AFP/T. Kitamura

چھیاسٹھ سالہ ہوشی بنگلہ دیش میں ایک ایسے زرعی منصوبے پر کام کر رہے تھے، جس کا تعلق مویشیوں کے لیے گھاس اگانے سے تھا۔ کونیو کو اکتوبر 2015ء میں رنگ پور نامی علاقے میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔ سزائے موت پانے والوں میں جماعت المجاہدین بنگلہ دیش ’جے ایم بی‘ کے رنگ پور کے علاقے کا سربراہ چوبیس سالہ مسعود رانا بھی شامل ہے۔ عدالت کے مطابق اسی کی چلائی گئی گولی سے ہوشی کی موت واقع ہوئی۔

وکیل استغاثہ عبدالمالک کے مطابق اس قتل کا ایک سہولت کار صدام حسین پہلے ہی پولیس مقابلے میں مارا جا چکا ہے۔ ہوشی کونیو کے احباب نے اس قتل کے بعد اس راز سے پردہ اٹھایا کہ ہوشی اسلام قبول کر چکا تھا تاہم حملہ آور اس بات سے آشنا نہیں تھے۔ ہوشی کے قتل سے کچھ روز قبل ڈھاکا میں ایک اطالوی امدادی کارکن کو بھی ہلاک کر دیا گیا تھا۔

گو کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ اور القاعدہ کی ایک مقامی شاخ نے بنگلہ دیش میں قتل کی متعدد وارداتوں کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم حکومت کا موقف ہے کہ ملک میں کوئی بھی بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم موجود نہیں ہے اور ایسے زیادہ تر واقعات کے پیچھے جماعت المجاہدین بنگلہ دیش ہی کا ہاتھ ہے۔