1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: دو دنوں میں دو ناکام خود کش حملے، داعش کا اعتراف

مقبول ملک
18 مارچ 2017

بنگلہ دیش میں جمعہ سترہ مارچ کو کیے گئے ایک ناکام خود کش بم حملے کی ذمے داری داعش نے قبول کر لی ہے جبکہ ہفتہ اٹھارہ مارچ کو بھی سکیورٹی فورسز نے ایک ایسے حملہ آور کو گولی مار دی، جس نے اپنے جسم پر بم باندھے ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/2ZTiH
Generalstreik in Bangladesch Dhaka
تصویر: Munir Uz Zaman/AFP/Getty Images

مصری دارالحکومت قاہرہ سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے آج ہفتے کے روز اعتراف کیا کہ بنگلہ دیش میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ایلیٹ پولیس فورس آر اے بی کے دستوں پر جمعے کے دن جو ناکام خود کش بم حملہ کیا گیا تھا، وہ داعش کے ایک جنگجو نے کیا تھا۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ داعش نے ’البیان‘ نامی ریڈیو بلیٹن میں آج دعویٰ کیا کہ ڈھاکا میں ریپڈ ایکشن بٹالین کے دستوں کے ایک کیمپ پر سترہ مارچ کو کیا جانےو الا بم دھماکا داعش کے ایک ایسے حملہ آور نے کیا تھا، جس نے ایک بارودی جیکٹ پہن رکھی تھی۔

کالعدم جماعت المجاہدین بنگلہ دیش کا مشتبہ سربراہ گرفتار

ڈھاکا کیفے حملے کا ’مشتبہ ماسٹر مائنڈ‘ پولیس مقابلے میں ہلاک

ڈھاکا حملہ: بنگلہ دیشی کینیڈین سرغنہ ساتھیوں سمیت مارا گیا

اس حملے میں، جو بظاہر ناکام رہا تھا، صرف دو افراد زخمی ہوئے تھے اور یہ حالیہ برسوں میں ان سکیورٹی دستوں پر کیا جانے والا پہلا خود کش حملہ تھا، جو اس جنوبی ایشیائی ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اول نمبر کی ریاستی فورس سمجھے جاتے ہیں۔

کل جمعے کے روز کیے جانے والے اس حملے سے قبل تک ملکی دستے متعدد شہروں میں مشتبہ دہشت گردوں کے کئی مبینہ ٹھکانوں پر چھاپے مار چکے تھے اور ڈھاکا میں RAB کے کیمپ پر حملہ انہی کارروائیوں کا ردعمل تھا۔

Bangladesch Anschlag auf Cafe in Dhaka
گزشتہ برس جولائی میں ڈھاکا کے ایک مشہور کیفے پر حملے میں اٹھارہ غیر ملکیوں سمیت بائیس افراد مارے گئے تھےتصویر: Reuters/A. Abidi

بنگلہ دیشی سکیورٹی فورسز نے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف اپنے آپریشن کا آغاز گزشتہ برس جولائی میں ڈھاکا میں ایک مشہور کیفے پر کیے جانے والے اس دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع کیا تھا، جس میں کم از کم 22 افراد مارے گئے تھے۔ ان ہلاک شدگان میں سے کم از کم 18 غیر ملکی تھے اور اس حملے کی ذمےد اری بھی داعش نے قبول کر لی تھی۔

ایک اور ناکام خود کش حملہ

ڈھاکا سے آمدہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق بنگلہ دیش میں آج ہفتے کے روز بھی ایک خود کش حملہ آور نے انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے والی ایلیٹ فورس کے اہلکاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، جو ناکام بنا دی گئی۔

ڈھاکا کیفے پر حملے کے ماسٹر مائنڈز کی شناخت ہو گئی، پولیس

ڈھاکا حملے کا ماسٹر مائنڈ ایک کینیڈین شہری، پولیس

بنگلہ دیش میں تشدد بڑھتا ہوا ، وجوہات آخر کیا؟

آج پیش آنے والے اس واقعے میں ایک موٹر سائیکل پر سوار ایک عسکریت پسند نے ملکی دارالحکومت کے ایک علاقے میں آر اے بی کی ایک چیک پوائنٹ پر خود کش دھماکا کرنے کی کوشش تو کی، لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکا۔

Screenshot IS-Propaganda Video Bangladesh Terror
ڈھاکا کے کیفے پر دہشت گردانہ حملے کی ذمے داری بھی داعش نے قبول کر لی تھیتصویر: Reuters/Courtesy SITE Intel Group

حکام کے مطابق ہفتے کی صبح پیش آنے والے اس واقعے میں اس مشتبہ شدت پسند نے زبردستی یہ چیک پوائنٹ پار کرنے کی کوشش کی، جس پر وہاں موجود سکیورٹی دستوں نے فائرنگ کر کے اسے ہلاک کر دیا۔ ریپڈ ایکشن بٹالین کے میڈیا سے متعلق شعبے کے سربراہ مفتی محمود خان نے روئٹرز کو بتایا، ’’یہ ایک خود کش بم حملے کی کوشش تھی، جسے ناکام بنا دیا گیا۔ اس شدت پسند کے جسم سے کئی بم بندھے ہوئے تھے۔‘‘

مفتی محمود خان نے یہ بھی بتایا کہ اس واقعے میں پولیس کے دو افسران زخمی بھی ہو گئے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ اگر موٹر سائیکل پر سوار مبینہ خود کش حملہ آور کو چیک پوائنٹ پر موجود سکیورٹی اہلکاروں کے قریب پہنچنے سے پہلے ہی گولی مار دی گئی تھی، تو یہ دونوں افسران زخمی کیسے ہوئے۔

روئٹرز کے مطابق گزشتہ برس جولائی میں ڈھاکا کے کیفے پر ہلاک خیز دہشت گردانہ حملے کے بعد سے پولیس پورے ملک میں اب تک 50 سے زائد مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کر چکی ہے۔ ان میں ڈھاکا میں کیفے پر حملے کا ماسٹر مائنڈ بنگلہ دیشی نژاد کینیڈین شہری تمیم احمد چوہدری بھی شامل تھا۔