1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں بچوں کے لیے تیراکی کی تربیت کا نادر پروجیکٹ

کشور مصطفیٰ24 دسمبر 2015

بنگلہ دیش میں روزانہ اوسطاً پچاس بچے ڈوب کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔ بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف کے تعاون سے اس ملک میں بچوں کو تیراکی کی تربیت دینے کے لیے ایک پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HSgc
تصویر: Getty Images/A. Joyce

160 ملین کی آبادی والے جنوب مشرقی ایشیائی ملک بنگلہ دیش کے عوام کی روز مرہ زندگی مون سون بارشوں، سیلاب اور سمندری طوفان کے ساتھ ساتھ طرح طرح کی مہلک بیماریوں وباؤں اور غربت میں گھری ہوئی ہے۔ اس ملک میں ہر سال 18 ہزار بچے ڈوب کر لقمہ اجل بن جاتے ہیں یا یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ ایک سال سے لے کر سترہ سال کی درمیانی عمر کے اوسطاً 50 بچے روزانہ ڈوب کر ہلاک ہوتے ہیں۔ رواں برس ڈھاکہ حکومت نے اعلان کیا کہ اسکولوں کے تمام بچوں کے لیے سوئمنگ یا تیراکی کی تربیت لازمی ہوگی۔ بنگلہ دیش حکام کا یہ اقدام اس ملک کی تاریخ میں بہبود اطفال کے ضمن میں انوکھا ہے اور سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

بنگلہ دیش کی وزارت تعیلم کی ایک سینیئر اہلکار فرحانہ حق اُس پروجیکٹ کی نگرانی کر رہی ہیں جو اقوام متحدہ کے بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف کے تعاون سے بنگلہ دیش میں شروع کروایا گیا ہے۔ فرحانہ اس بارے میں کہتی ہیں،’’ ہمارا ہدف یہ ہے کہ ہم ایک سال سے لے کر سترہ سال کی درمیانی عمر کے 40 ملین بچوں کو تیرنا سکھائیں‘‘۔ فرحانہ حق کے مطابق بنگلہ دیش میں تیراکی کی یہ تربیت کا اب تک کا سب سے بڑا پروجیکٹ ہے۔

Bangladesch Hochwasser in Dhaka
بنگلہ دیشی عوام آئے دن سیلاب سے دوچارتصویر: picture alliance/Zumapress.com

اس ملک میں تیراکی کے مراکز کے فقدان کے سبب حکومت نے اسکولوں کی انتظامیہ کو احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ مقامی تالابوں کو تیراکی کی تربیت کے لیے بروئے کار لائیں۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف نے جگہ جگہ بڑے بڑے سوئمنگ پولز بھی بنائے ہیں جن میں بچوں اور نوجوانوں کو تیراکی کی ٹریننگ دی جا رہی ہے۔

ڈھاکہ میں چلچلاتی دھوپ والے ایک اتوار کو درجنوں لڑکے اور لڑکیوں کا ایک گروپ یونیسیف کے ایک ایک سوئمنگ پول میں ڈُبکیاں لگاتے ہوئے تیرنے کی تربیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس گروپ میں شامل ایک دس سالہ کوبیتہ اختر کا کہنا تھا،’’ اس سے قبل مجھے پانی سے بہت خوف آتا تھا۔ اب میں یہاں اس سوئمنگ پول میں بڑے جوش و جذبے کے ساتھ آتا ہوں‘‘۔

Überschwemmungen in Bangladesch
ہر سال 18 ہزار بچے اس ملک میں ڈوب کر لقمہ اجل بن جاتے ہیںتصویر: picture alliance/ZUMA Press/Jashim Salam

یونیسیف کے ایک چائلڈ پروٹیکشن اسپیشلسٹ یا بچوں کی نگہداشت کے ایک ماہر عامی ڈیلنیوویل کے مطابق بنگلہ دیش میں تیراکی کی تربیت دینے والے ٹرینرز یا تربیت دھندگان کو کافی پذیرائی ملی ہے۔ حتیٰ کہ ایسے علاقوں میں بھی جو نہایت قدامت پسند اور فرسودہ روایات پر عمل کر رہے ہیں اور جہاں لڑکیوں کا سوئمنگ کوسٹیوم پہننا یا تیراکی کا لباس زیب تن کرنا نہیات معیوب سمجھا جاتا ہے وہاں بھی لوگوں نے ٹرینرز کا خیر مقدم کیا ہے۔

عامی ڈیلنیوویل کے بقول بنگلہ دیش میں ندی، نالے اور واٹر چینلز کی بھر مار ہے اس لیے یہاں بچوں کے ڈوب کر ہلاک ہونے کے واقعات عام ہیں۔ وہ کہتے ہیں،’’ لوگ اس پروگرام سے بہت خوش ہیں۔ انہیں اس امر کا اداراک ہے کہ پانی کتنا خطرناک ہو سکتا ہے‘‘۔