1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاءکے بیٹے کی گرفتاری

8 مارچ 2007

خالدہ ضیاءکے بیٹے طارق رحمن کا شمار بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی بی این پی کے انتہائی با اثر رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ ۔وہ ایک عرصے سے زیر نگرانی تھے اور ان کا نام مشتبہ بدعنوان شخصیات کی فہرست میں شامل تھا۔

https://p.dw.com/p/DYHO

بنگلہ دیش کی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بالخصوص سابق وزیرِ اعظم خالدہ ضیاءکے بیٹے طارق رحمنٰ کی بدعنوانی کے الزام میں گرفتاری سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں فوج کی حمایت سے قائم عبوری حکومت آئندہ انتخابات سے پہلے سیاسی کرپشن کے خاتمے کے اپنے وعدے پر ڈٹی ہوئی ہے۔ اصل میں یہ گرفتاری خاصی حد تک متوقع تھی۔ اس سلسلے میں آج مزید گرفتاریوں کی تیاریاں بھی کی جا رہی ہیں۔ ناقدین کی رائے میں وہ اپنی والدہ کے پانچ سالہ دور اقتدار میں کرپشن اور جرائم سے عبارت رہے ہیں۔

رات گئے سیکیورٹی فورسز کے چھاپوں کے دوران مرکزی اپوزیشن اتحاد کی سربراہ اور سابقہوزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے گھر کی تلاشی بھی لی گئی۔ BNP کے چند رہنماؤں نے پہلے یہ دھمکی دی تھی کہ ا گر طارق رحمنٰ کو گرفتار کیا گیا تو وہ اس کے خلاف ملک گیر تحریک چلائیں گے لیکن ابھی تک ایسا کچھ سامنے نہیں آیا۔ اس کے بجائے طارق رحمن کے حامیوں میں خاصی مایوسی دکھائی دینے لگی ہے۔

عبوری حکومت کی بدعنوانی کے خلاف مہم کے تحت اب تک تقریباً 40 اہم شخصیات کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ آج حراست میں لئے گئے دیگر افراد میں BNP کے سابق وزیر صحت، عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والے بندرگاہی شہر چٹاگونگ کے ناظم اعلیٰ، جماعت اسلامی کے ایک سابق قانون ساز اور زر ائع ابلاغ کی دو اہم شخصیات شامل ہیں۔ خاص طور پر طارق رحمنٰ اصل میں ایک بدقسمت نوجوان سیاستدان ہے جو شروع ہی سے کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کی زد میں رہا ہے۔ وہ BNP کی اعلیٰ قیادت میں شامل ہے اور سب جانتے ہیں کہ جب BNP برسرِ اقتدار تھی تو وہ پارٹی کے مرکزی دفتر سے ایک متوازی انتظامیہ چلاتا رہا ہے۔ اُسے ایک متنازعہ سیاسی شخصیت کی حیثیت حاصل ہے اور وہ اپنی پارٹی کی موجودہ مشکلات کا زمہ دار ٹھیرایا جا رہا ہے۔ اِس لئے اُس کے لئے اب سیاست میں واپس آنا کافی مشکل ہوگا۔
تاہم تجزیہ نگاروں نے طارق رحمنٰ کو سیاست میں قربانی کا بقرہ بنانے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عبوری حکومت کو ملزمان کے خلاف عائڈ الزامات ثابت کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیئے۔ رات گئے سیکیورٹی فورسز کے چھاپوں کے دوران مرکزی اپوزیشن اتحاد کی سربراہ اور سابقہ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے گھر کی تلاشی بھی لی گئی۔