1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں سمندری طوفان، سینکڑوں گھر تباہ

William Yang/ بینش جاوید AP, AFP
30 مئی 2017

’’مورا‘‘ نامی سمندری طوفان آج منگل 30 مئی کی صبح بنگلہ دیش کے ساحلوں سے ٹکرا گیا ۔ بنگلہ دیشی حکام کے مطابق اس طوفان کے سبب خلیج بنگال میں واقع مختلف جزائر پر ہزاروں گھر تباہ ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2dpIN
Bangladesch Zyklon Mora
تصویر: bdnews24.com

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تاہم ابھی تک ہلاکتوں کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ مورا نامی یہ سمندری طوفان بنگلہ دیش کے جنوبی ساحلی علاقوں کے قریب منگل کی صبح پہنچا۔ تاہم احتیاطی تدابیر کے تحت پہلے ہی تین لاکھ کے قریب شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ ان افراد کے لیے کوکس بازار اور چٹاگانگ سمیت ملک کے مختلف حصوں میں میں ایک ہزار سے زائد ہنگامی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

کوکس بازار کے چیف گورنمنٹ ایڈمنسٹریٹر علی حسین کے مطابق سینٹ مارٹن نامی جزیرے سے یہ طوفان پیر اور منگل کی درمیانی شب ٹکرایا جس کی وجہ سے اس جزیرے پر موجود سینکڑوں گھر تباہ ہو گئے۔ مورا نامی اس سمندری طوفان کے سبب 135 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار سے ہوائی جھکڑ چل رہے ہیں۔

Bangladesch Evakuierung Zyklon Mora
متاثرین کے لیے کوکس بازار اور چٹاگانگ سمیت ملک کے مختلف حصوں میں میں ایک ہزار سے زائد ہنگامی مراکز قائم کیے گئے ہیںتصویر: Getty Images/AFP

سینٹ مارٹن نامی جزیرے کے عوامی نمائندے نور احمد کے مطابق طوفانی بارشوں نے بہت سے گھروں کو تباہ کر دیا جبکہ آٹھ ہزار کے قریب باشندوں کو محفوظ مقامات یا ہوٹلوں میں منتقل کر دیا گیا۔ نور محمد کے مطابق، ’’ہمارے پاس ابھی تک کسی ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔‘‘

کوکس بازار کے مہیش کاہلی جزیرے پر آباد 22 ہزار کے قریب رہائشیوں کی اکثریت محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہو گئی ہے۔ 1991 میں آنے والے سمندری طوفان کے سبب اس جزیرے پر 10 ہزار کے قریب افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کوکس بازار کے قریب تین لاکھ روہنگیا مسلمان آباد ہیں۔ ایک سرکاری اہلکار کے مطابق طوفان کے سبب سب سے زیادہ تباہی اسی علاقے میں ہوئی۔ روہنگیا کمیونٹی کے رہنما عبدالسلام کے مطابق روہنگیا لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’طوفان کے سبب روہنگیا مہاجر کیمپوں میں موجود قریب 20 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔‘‘ عبدالسلام کا مزید کہنا تھا، ’’کچھ جگہوں پر جہاں زیادہ تر گھر بانسوں اور پلاسٹک سے بنی جھونپڑیوں پر مشتمل تھے وہ تمام کے تمام تباہ ہو گئے ہیں۔ کچھ لوگ زخمی تو ہوئے ہیں مگر کوئی ہلاک نہیں ہوا۔‘‘