1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں گرفتار شدہ سات ’جنگجوؤں‘ میں چار پاکستانی بھی

عاطف بلوچ7 نومبر 2015

بنگلہ دیشی پولیس نے تشدد آمیز جرائم کی منصوبہ بندی کے الزامات کے تحت سات مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے، جن میں چار پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔ گرفتار شدگان کا تعلق کالعدم ’جماعت المجاہدین بنگلہ دیش‘ سے بتایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1H1bD
Bangladesch Polizei Symbolbild
تصویر: Getty Images/AFP/M. Uz Zaman

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ہفتے کے دن بتایا ہے کہ گزشتہ روز گرفتار کیے جانے والے ان مشتبہ افراد کو عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے۔ ڈھاکا پولیس کی طرف سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق، ’’ابتدائی تفتیشی عمل کے بعد ان ملزمان نے اعتراف کر لیا ہے کہ یہ بنگلہ دیش میں کالعدم شدت پسند تنظیم ’جماعت المجاہدین بنگلہ دیش‘ کو فعال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ یہ لوگ تشدد آمیز جرائم کی غرض سے اکٹھے ہوئے تھے۔‘‘ اس بیان میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ ملزمان حکومت کے خلاف بھی سازش میں مصروف تھے۔

ایک سو ساٹھ ملین آبادی والے قدامت پسند ملک بنگلہ دیش میں ٹارگٹ کلنگ اور اسلام پسندوں کی طرف سے حالیہ تشدد میں اضافے کے بعد پولیس انتہائی فعال ہو چکی ہے۔ یہ تازہ گرفتاریاں بھی اس حکومتی آپریشن کا حصہ ہیں، جس کے تحت انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں سر انجام دی جا رہی ہیں۔

ڈھاکا پولیس کے ترجمان منتصر الاسلام نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ چار پاکستانی شہری بھی گرفتار کیے گئے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ بنگلہ دیش میں پہلی مرتبہ ایسے پاکستانیوں کو کسی کالعدم تنظیم کے ساتھ وابستہ ہونے پر حراست میں لیا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ گرفتار شدگان سے پاکستانی کرنسی اور ’جہادی کتابیں‘ بھی ضبط کی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک کتاب ایسی بھی ہے ، جس میں پیغبر اسلام کی توہین کرنے والے کے لیے سزائیں بھی بیان کی گئی ہیں۔

بنگلا دیشی حکومت ملک میں حالیہ پرتشدد کارروائیوں کے لیے ’جماعت المجاہدین بنگلہ دیش‘ کو ہی قصوروار قرار دیتی ہے۔ یہ گروہ نوّے کی دہائی میں بنگلہ دیشی جہادیوں نے بنایا تھا۔ ان میں ایسے جنگجو بھی شامل تھے، جنہوں نے افغان جنگ میں سابقہ سوویت یونین کے خلاف لڑائی میں حصہ لیا تھا۔

Bangladesch Italiener IS Opfer Erschießung Dhaka
حالیہ ہفتوں کے دوران بنگلہ دیش میں کئی پرتشدد کارروائیوں کی ذمہ داری انتہا پسند گروہ ’داعش‘ نے بھی قبول کی ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/ A.M. Ahad)

حالیہ ہفتوں کے دوران بنگلہ دیش میں کئی پرتشدد کارروائیوں کی ذمہ داری انتہا پسند گروہ ’داعش‘ نے بھی قبول کی ہے۔ تاہم ڈھاکا حکومت ایسے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہتی ہے کہ اس جنوب ایشیائی ملک میں انتہا پسند تنظیم داعش فعال نہیں ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید