1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بن لادن کی ہلاکت: پاکستان میں سرکاری ردعمل

2 مئی 2011

امریکی صدر باراک اوباما کے بعد پاکستان نے بھی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی امریکی فوجی آپریشن میں ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/117Xv
امریکی صدر اوباما نے بن لادن کی موت کے بعد پاکستانی ہم منصب زرداری کو ٹیلی فون کیاتصویر: picture-alliance/ dpa

پیر کے روز دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی گئی کارروائی میں اسامہ بن لادن کو ایبٹ آباد کے مضافاتی علاقے میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق امریکی فورسز نے اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن اس امریکی پالیسی کے تحت کیا، جس میں واضح کیا گیا تھا کہ اسامہ بن لادن کا دنیا کے کسی بھی حصے میں براہ راست آپریشن کے ذریعے صفایا کیا جائے گا۔

Pakistan Ministerpräsident Yousaf Raza Gilani
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانیتصویر: Abdul Sabooh

دفتر خارجہ کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما نے اسامہ بن لادن کے خلاف کامیاب آپریشن پر اپنے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری کو ٹیلی فون بھی کیا ہے۔ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ پیر کے روز امریکی سفارت خانے کے علاوہ قونصل خانوں اور دیگر تنصیبات کی سکیورٹی بھی انتہائی سخت کر دی گئی۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کو ایبٹ آباد میں ہونے والے آپریشن کے بارے میں پیشگی اطلاع نہیں تھی۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امیر حیدر خان ہوتی کا کہنا تھا کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایبٹ آباد میں ایک زوردار دھماکے کی آواز کے بعد جب مقامی پولیس جائے حادثہ پر پہنچی تو فوج اور دیگر سکیورٹی اہلکاروں نے پہلے ہی اس علاقے کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔ ایک سوال پر امیر حیدر ہوتی کا کہنا تھا، ’’دنیا بھر میں دہشت گردی کی کارروائیاں القاعدہ کی چھتری تلے ہو رہی ہیں۔ اس لیے اسامہ بن لادن کی ہلاکت پر بڑا رد عمل سامنے آ سکتا ہے۔‘‘

Osama bin Laden
اسامہ بن لادن امریکی فوجی آپریشن میں ہلاک ہوئےتصویر: AP

ادھر پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان کی واضح پالیسی ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کی کارروائی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا۔ ’’پاکستان کی سیاسی قیادت، پارلیمان، ریاستی ادارے اور پوری قوم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مکمل طور پر متحد ہیں۔‘‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت بین الاقوامی برادری اور پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مضبوط ارادوں کو ظاہر کرتی ہے۔ اس سے دنیا بھر کی دہشت گرد تنظیموں کو ایک بڑا دھچکہ پہنچا ہے۔ القاعدہ نے پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا تھا اور القاعدہ کی معاونت سے پاکستان میں کیے گئے دہشت گردانہ حملوں میں ہزاروں مرد، خواتین اور بچے مارے گئے۔ ’’تیس ہزار پاکستانی سویلین اور پانچ ہزار سکیورٹی اور فوجی اہلکاروں نے شہادت پائی۔‘‘

بیان کے مطابق پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قابل ذکر کردار ادا کیا ہے۔ امریکہ سمیت متعدد ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ موثر خفیہ معلومات کا تبادلہ بھی کیا گیا۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

دریں اثناء اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد ایوان صدر میں عسکری اور سیاسی قیادت نے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد خطے میں اور بین الاقوامی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

رپورٹ : شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں