1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بوئنگ بمقابلہ ایئر بس: مقدمے کا جزوی فیصلہ

24 مارچ 2010

دنیا میں امریکی ہوائی جہاز ساز ادارے بوئنگ اور یورپی ادارے ایئر بس کے درمیان حکومتوں کی جانب سے مالی معاونت فراہم کرنے کے معاملے پر امریکی حکومت کی اپیل کا فیصلہ عالمی تجارتی ادارے کے پینل کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/MaQr
تصویر: AP Graphics

ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کو دو بڑے جہاز ساز اداروں بوئنگ اور ایئر بس کو ملنے والی حکومتی معاونت پر اپیلوں کو نمٹانے کے مشکل مرحلے کا سامنا ہے۔ امریکی حکومت نے بوئنگ کے لئے جو اپیل دائر کی تھی اُس کا فیصلہ دے دیا گیا ہے اور یورپی یونین کی بوئنگ کے خلاف دائر اپیل کا فیصلہ رواں سال کے آخر میں متوقع ہے۔

بوئنگ کی جانب سے یہ اپیل امریکی حکومت نے دائر کی تھی جب کہ ایئر بس کے حوالے سے اپیل یورپی یونین نے تیار کی تھی۔ امریکہ نے سن دو ہزار چار میں اپیل جمع کروائی تھی جس کے بعد جوابی اپیل دائر کی گئی ۔ اپنی اپیل میں امریکی حکومت نے یورپی یونین پر الزام عائد کیا تھا کہ اُس نے غیر قانونی انداز میں کاروبار میں فروغ کے لئے ایئر بس ادارے کو دو سو ارب ڈالر کی رقم دی ہے۔ یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ یہ عالمی ادارے کے اصولوں کے منافی ہے۔ تازہ فیصلے کے خلاف فریقین کو سن دو ہزار تیرہ تک اپیل کا حق حاصل ہے۔

Airbus A350 Emirates bestellt Langstreckenjets
ایئر بس 350تصویر: AP

عالمی تجارتی ادارے کے پینل کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے بوئنگ نے اِس کو امریکی جہاز سازی کی صنعت کے لئے اچھی خبر اور خوش آئند قرار دیا ہے۔ دوسری جانب ایئر بس ادارے کے بیان میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ عالمی ادارے نے اُس کے مؤقف کا وزن دیکھتے ہوئے اُس کے بیشتر نکات سے اتفاق کیا ہے۔ تاہم یورپی اور امریکی حکومتوں کے نمائندے اِس خفیہ فیصلے کے مندرجات پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔

Indonesien Adam Air Boeing 737-400 Maschine verschwunden
بوئنگ 737تصویر: AP

جہاز سازی کے حریف اداروں کی مقدمے بازی کی اس اپیل پر عالمی تجارتی ادارے کے منصفین نے ایک ہزار صفحے کا فیصلہ تحریر کیا ہے۔ اِس سلسلے میں ایک مختصر فیصلہ گزشتہ سال ستمبر میں عالمی ادارے کے پینل کی جانب سے امریکہ کو فراہم کیا گیا تھا۔ اب تفصیلی فیصلے کی نقول متعلقہ ملکوں اور پارٹیوں کو دی گئی ہیں۔ اِن دونوں مقدموں کی بنیاد دونوں اداروں کو حکومتی سطح پر دے جانے والی امداد ہے۔ ورلڈ ٹریڈآر گنائزیشن کو یہ طے کرنا تھا کہ یہ مالی معاونت تھی یا حکومت سے قابلِ واپسی قرضہ لے کر کاروبار کو وسعت دی گئی تھی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ یورپی یونین کی اپیل پر فیصلے سے ہی پتہ چلے گا کہ کون ہارا کون جیتا ۔ اِن کے خیال میں دونوں حریف اداروں کے درمیان کاروباری چپقلش اگلے فیصلے کے بعد بھی ختم ہونے کا امکان کم ہے۔

یورپی یونین کے تجارتی کمشنر کے ترجمان جان کلینسی کا کہنا ہے کہ دوسری رپورٹ کے بعد ہی واضح ہو گا کہ کون فتح مند رہا ہے اور کوئی حتمی رائے قائم کرنا ابھی جلدی ہو گا۔ البتہ ایئر بس کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پہلی اپیل میں اُن کے ستر فی صد نکات کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔ ایئر بس کے مطابق فیصلے کے تحت بوئنگ کو کسی تلافی کی سہولت بھی نہیں دی گئی۔ مزید کہا گیا کہ ایئر بس کو ملنے والی مالی معاونت کو جائز اور قانونی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ حکومت اور صنعت کے درمیان کاروباری شراکت ہے۔ ایئر بس نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ اُن کو ملنے والے بعض قرضوں کے حوالے سے فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ اُن میں مالی معاونت کا عنصر دکھائی دیتا ہے۔

جس انداز کا تبصرہ ایئربس نے کیا ہے ویسا بوئنگ کی جانب سے سامنے نہیں آیا ہے۔

رپورٹ : عابد حسین

ادارت : افسر اعوان