1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بو آرٹ اکیڈمی ، وسطی افریقہ میں اپنی نوعیت کی واحد اکیڈمی

8 جون 2010

دنیا کے مختلف ممالک میں روایتی آرٹ کوجدید آرٹ کے ساتھ ملا کر پیش کرنے کے رواج میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے بہت سے ادارےکام کر رہے ہیں اور ان میں کانگو کے دارالحکومت کنشاسا میں قائم ’بو آرٹ اکیڈمی‘ بھی شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/NiCU
تصویر: AP

آرٹ کا مطلب مختلف ادوار میں مختلف رہا ہے تاہم ایک تعریف پرسب متفق ہیں کہ آرٹ دلوں کو مسخرکرتا ہے۔ کانگو کے دارالحکومت کنشاسا میں قائم ’بو آرٹ اکیڈمی‘ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ وسطی افریقہ میں اپنی نوعیت کی واحد اکیڈمی ہے۔ نوجوان فنکار یہاں روایتی آرٹ کے ساتھ ساتھ ویب ڈیزائننگ جیسی جدید ٹیکنالوجی بھی سیکھ سکتے ہیں۔

ڈیوڈ بو اکیڈمی کا طالب علم ہے اور وہ مجسمہ سازی سیکھ رہا ہے۔ وہ ہتھوڑے کی ضربوں کے ساتھ تانبے کے ایک ٹکڑے کو ایک تصویرمیں تبدیل کرنا چاہتا ہے، جس میں کانگو کا روایتی لباس پہنے ہوئے ایک خاتون ہاتھ میں ٹوکری لئے بازار جا رہی ہو۔ ڈیوڈ اپنے اس مجسمے سے لوگوں کی توجہ کانگو کی خواتین کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ باہمت خواتین ہیں اور معاشرے کی بنیاد بھی انہی پر ہے۔ یہ دوسروں کے لئے ایک مثال ہیں اوراپنے گھرانوں کی واحد کفیل۔

Afrika-Ausstellung Who knows tomorrow
وسطی افریقہ میں آرٹ کی یہ واحد ’بو اکیڈمی‘ ساٹھ سال پہلے قائم کی گئی تھیتصویر: picture alliance / dpa

وسطی افریقہ میں آرٹ کی یہ واحد ’بو اکیڈمی‘ ساٹھ سال پہلے قائم کی گئی تھی۔ ڈیوڈ جیسے نوجوان یہاں روایتی اور جدید دونوں طرح کے فنون سیکھتے ہیں۔ اس حوالے سے وہ اپنے شاہکار کے بارے میں بتاتا ہے کہ اس کی کمپوزیشن بنیادی طورپر حقیقت پسندانہ مصوری کا نمونہ ہے۔ لیکن جو موضوع اس نے چنا ہے، اس کا تعلق ان کی روایتی ظروف سازی سے ہے۔ ڈیوڈ کے بقول آرٹ ایک مشکل کام ہے اور اس دور میں اِس سے اپنے اخراجات پورے کرنا کوئی آسان کام نہیں۔

بو آرٹ اکیڈمی سے تعلیم مکمل کرکے فارغ ہونے والے بیشتر طلبہ اکیڈمی سے تعلق برقرار رکھے ہوئے ہیں اور یہاں بطور اساتذہ کام کر رہے ہیں۔ اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈینیل شونگو کہتے ہیں کہ یہی اس تعلیمی ادارے کی کامیابی کا راز بھی ہے۔ شونگو مزید کہتے ہیں کہ ان کے بہت سے طلبہ کے بنائے ہوئے مجسموں اور فن پاروں کی نمائشیں یورپ اور امریکہ میں بھی ہو چکی ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ اس اکیڈمی نے بہت سارے فنکار تیارکئے ہیں۔ صرف کانگو سے ہی نہیں بلکہ پڑوسی ممالک جیسے روانڈا، برونڈی اور انگولا سے بھی فن کے طالب علموں نے اس ادارے سے تعلیم حاصل کی ہے۔ ڈائریکٹر ڈینیل شونگو کا مزید کہنا ہےکہ جس تیزی سے آرٹ کے معنی تبدیل ہو رہے ہیں، اُتنی ہی تیزی سے اکیڈمی میں بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ ان کے بقول افریقہ میں آرٹ بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اس صورتحال میں ضروری ہے کہ وقت کے ساتھ قدم ملا کر چلا جائے۔

Africani in Africa Neue Kunst aus Afrika steht im Mittelpunkt einer großen Ausstellung in Florenz. Die Schau Afrikaner in Afrika vereint über 130 Werke vo
’بو اکیڈمی‘ میں ہر قسم کا آرٹ پڑھایا جاتا ہےتصویر: presse

’بو اکیڈمی‘ میں ہر قسم کا آرٹ پڑھایا جاتا ہے۔ یہاں آرٹ کی تعلیم کو دوحصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک ہے مجسمہ سازی، ظروف سازی، دھات سے فن پارے بنانا اور مصوری جبکہ دوسری قسم میں انٹیریئر ڈیزائننگ اور ویژوئیل کمیونیکیشن شامل ہیں۔ کنشاسا میں قائم اس آرٹ اکیڈمی میں ایک ہزار طلبہ زیرتعلیم ہیں۔ دوران تعلیم یہ نوجوان مختلف گروپوں کی صورت میں بڑی بڑی کمپنیوں اور دیگراداروں کے لئے ویب ڈیزائننگ اور ویب سائٹس تیار کرنے کا کام بھی کرتے ہیں۔ اکیڈمی ایسے آرٹسٹ تیارکرنا چاہتی ہے،جوتخلیقی صلاحیتوں کے مالک ہوں۔ اس لئے لیکچرز اور سیمینارز میں شرکت لازمی ہے تاکہ اُنہیں اس بات کا بخوبی اندازہ ہو سکے کہ آرٹ کی دنیا میں کس طرح لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی جاتی ہے۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : امجد علی