1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی سپریم کورٹ نے قومی بجٹ میں تاخیر کی اپیل رد کر دی

مقبول ملک
23 جنوری 2017

بھارتی سپریم کورٹ نے ایک ایسا مقدمہ خارج کر دیا ہے، جس میں اس بنیاد پر نیا ملکی بجٹ پیش کرنے میں تاخیر کا مطالبہ کیا گیا تھا کہ بجٹ میں مختص کردہ رقوم کے ساتھ مرکزی حکومت آئندہ ریاستی انتخابات پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/2WFU4
Indien neuer Finanzminister Arun Jaitley
بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلیتصویر: picture-alliance/dpa

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے پیر تئیس جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اس آئینی درخواست میں مدعی کی طرف سے ان خدشات کا اظہار کیا گیا تھا کہ یکم فروری کو ملکی وزیر خزانہ ارون جیٹلی قومی پارلیمان میں نئے مالی سال کا جو بجٹ پیش کرنے والے ہیں، اس میں چند مخصوص شعبوں میں رکھی گئی رقوم کے ساتھ مرکز میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت چند یونین ریاستوں میں عنقریب ہونے والے علاقائی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر سکتی ہے۔

اس پر بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں اس مقدمے کی سماعت کرنے والے بینچ نے کہا کہ ایم ایل شرما نامی ایک ماہر قانون کی طرف سے عوامی مفاد کے نام پر دائر کی گئی اس درخواست میں کوئی وزن نہیں۔ ایم ایل شرما نے ملکی سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ وزیر خزانہ ارون جیٹلی کی طرف سے مجوزہ قومی بجٹ کے پارلیمان میں پیش کیے جانے کو بھارت کی پانچ ریاستوں میں عنقریب ہونے والے علاقائی پارلیمانی الیکشن کے انعقاد کے بعد تک مؤخر کر دیا جائے۔

روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اس عدالتی درخواست کی وجہ یہ خدشات بنے تھے کہ فروری اور مارچ میں ملک کے پانچ صوبوں میں ہونے والے انتخابات کے سلسلے میں مقامی رائے دہندگان کو وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی یا بی جے پی کی حمایت پر آمادہ کرنے کے لیے مرکزی حکومت بجٹ میں ان ریاستوں کے لیے پرکشش مالیاتی اقدمات کا اعلان کر سکتی ہے۔

Indien - Parlament in Neu Dehli
نئی دہلی میں بھارتی پارلیمان کی عمارتتصویر: picture-alliance/dpa

ان پانچ بھارتی ریاستوں میں سے اہم ترین علاقائی الیکشن شمالی ریاست اتر پردیش میں ہونا ہیں، جس کی آبادی 200 ملین یا 20 کروڑ سےز ائد ہے۔ روئٹرز کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اگر 2019ء میں ہونے والے اگلے عام انتخابات میں ایک مرتبہ پھر وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے امیدوار ہوئے، تو خاص طور پر ریاست اتر پردیش میں اسی سال موسم بہار میں ہونے والے علاقائی الیکشن میں مودی کی جماعت بی جے پی کے لیے کافی زیادہ عوای تائید حاصل کرنا اور بھی اہم ہو گا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے آج جو درخواست مسترد کر دی، اسی طرح کی ایک درخواست پر بھارتی الیکشن کمیشن کو بھی ابھی اپنا فیصلہ دینا ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے مثالی ضابطہ اخلاق کے مطابق حکومت کوئی ایسے انتظامی اقدامات نہیں کر سکتی، جن کے ذریعے کسی بھی الیکشن سے قبل عوامی رائے کو حکومتی جماعت یا جماعتوں کے حق میں بہتر بنایا جا سکتا ہو۔

بھارتی صوبوں پنجاب اور گوآ میں الیکشن چار فروری کو ہوں گے، جن کے بعد 11 فروری سے اتر پردیش میں کل سات مراحل میں علاقائی الیکشن کا آغاز ہو گا اور اس کے بعد شمال مشرقی ریاستوں اتر آکھنڈ اور منی پور میں انتخابات کرائے جائیں گے۔